یاد کرنا محال لگتا ہے
یاد کرنا محال لگتا ہے
حافظے کا کمال لگتا ہے
گرم ہاتھوں سے آنچ آتی ہے
سردیوں کی وہ شال لگتا ہے
وقت ہو دوست یا کوئی پل ہو
جو بھی گزرا کمال لگتا ہے
حبس اتنا ہے میری مٹی میں
سانس لینا محال لگتا ہے
ہجر برسا ہے آنکھ سے جب بھی
مجھ کو بھادوں کا حال لگتا ہے
کون دیکھے گا ہاتھ پر قسمت
بس لکیروں کا جال لگتا ہے
موسم عشق آ گیا ہے کیا
دستکوں کا دھمال لگتا ہے
بد گمانی ہے اس کی آنکھوں میں
دل کے شیشے میں بال لگتا ہے