چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں
چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں منظور نظر سب کے ہوں چاہیں بھی بہت ہیں صرف اپنے لئے جینے کو جینا نہیں کہتے اس راہ میں رشتوں کی سرائیں بھی بہت ہیں ٹوٹے ہوئے وعدوں کی سرنگوں میں گھروں کو جلتے ہوئے زخموں کی شعاعیں بھی بہت ہیں ہر شے پہ لگی ہے یہاں نیلام کی بولی بربادیٔ اخلاق ...