اک پھٹی آستین کا دست دعا جھٹک دیا

اک پھٹی آستین کا دست دعا جھٹک دیا
یہ تو خدا کا ہاتھ تھا یہ تو نے کیا جھٹک دیا


تو بھی زمیں پہ آ کے کر مٹی سے روح تک سفر
میں نے تو سر جھکا لیا بار انا جھٹک دیا


آتش انتقام سے اپنے وجود کو بچا
میرا تو ذہن صاف ہے دل میں جو تھا جھٹک دیا


اندھی گلی کے موڑ پر آئی تھی روشنی نظر
چوں کہ مرا خیال ہی خواب سا تھا جھٹک دیا