Dilnawaz Siddiqi

دلنواز صدیقی

دلنواز صدیقی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں

    چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں منظور نظر سب کے ہوں چاہیں بھی بہت ہیں صرف اپنے لئے جینے کو جینا نہیں کہتے اس راہ میں رشتوں کی سرائیں بھی بہت ہیں ٹوٹے ہوئے وعدوں کی سرنگوں میں گھروں کو جلتے ہوئے زخموں کی شعاعیں بھی بہت ہیں ہر شے پہ لگی ہے یہاں نیلام کی بولی بربادیٔ اخلاق ...

    مزید پڑھیے

    ہر عداوت پہ جہاں صلح کی صیقل ہو جائے

    ہر عداوت پہ جہاں صلح کی صیقل ہو جائے دوست سچا بھی نکل آئے تو پاگل ہو جائے چڑھتے دریا سے ڈرے ہیں تو ہے اپنوں کی تلاش کاش کچھ دیر کو یہ خوف مسلسل ہو جائے مات کھا کھا کے یوں ہی روتے رہے ہیں صدیوں ان کا دستہ بھی کسی بار ہراول ہو جائے کیوں جھکے سر یہ کسی غیر خدا کے آگے کیوں عقیدت میں ...

    مزید پڑھیے

    تم اپنے آپ کو بدلو تو دوسرا بدلے

    تم اپنے آپ کو بدلو تو دوسرا بدلے تمہیں یہ شوق کہ کردار آئینہ بدلے دل و دماغ کی راہیں ہیں مختلف کب سے تمہارے قرب سے شاید یہ فاصلہ بدلے کوئی تو خوف مقدر سے بے عمل ہو جائے کوئی عمل ہی سے قسمت کا فیصلہ بدلے انا کے زہر کو تھوکو تو متحد ہو جائیں بدی سے ہارتے رہنے کا سلسلہ بدلے تمام ...

    مزید پڑھیے

    اک پھٹی آستین کا دست دعا جھٹک دیا

    اک پھٹی آستین کا دست دعا جھٹک دیا یہ تو خدا کا ہاتھ تھا یہ تو نے کیا جھٹک دیا تو بھی زمیں پہ آ کے کر مٹی سے روح تک سفر میں نے تو سر جھکا لیا بار انا جھٹک دیا آتش انتقام سے اپنے وجود کو بچا میرا تو ذہن صاف ہے دل میں جو تھا جھٹک دیا اندھی گلی کے موڑ پر آئی تھی روشنی نظر چوں کہ مرا ...

    مزید پڑھیے

    خیال سے تو ابتدا ہوئی ہے کائنات کی

    خیال سے تو ابتدا ہوئی ہے کائنات کی عمل کی دسترس میں ہیں حدیں تخیلات کی فقط عمل کی ایک بات کر ہزار بات کی رخ حیات سے اٹھا ردا توقعات کی یہی تو اک دلیل ہے مریض نفسیات کی عدو یہ ذمہ داریاں ہیں اپنی واجبات کی سزا ہے کس گناہ کی کہ ایسے پاسباں ملے جو دشمنوں سے مانگتے ہیں بھیک التفات ...

    مزید پڑھیے

تمام