دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ (ردیف .. ح)
دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ جو نگاہوں میں سما جاتی ہے منظر کی طرح مجھ کو اک قطرۂ بے فیض سمجھ کے نہ گزر پھیل جاؤں گا کسی روز سمندر کی طرح شہر آشوب میں چیزوں کا کوئی قحط نہیں زخم ملتے ہیں دکانوں میں گل تر کی طرح اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں ہے شاید ہائے وہ زلف جو کھل ...