Dilkash Sagari

دلکش ساگری

بھوپا ل کے شاعر۔ ’گمنام گوشے‘ اور ’بھوپال میں غزل‘ کے نام سے دو شعری انتخاب بھی مرتب کیے

A poet from Bhopal, edited two volumes of poetry called 'Bhopal Mein Ghazal' and 'Gumnaam Goshe'

دلکش ساگری کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ (ردیف .. ح)

    دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ جو نگاہوں میں سما جاتی ہے منظر کی طرح مجھ کو اک قطرۂ بے فیض سمجھ کے نہ گزر پھیل جاؤں گا کسی روز سمندر کی طرح شہر آشوب میں چیزوں کا کوئی قحط نہیں زخم ملتے ہیں دکانوں میں گل تر کی طرح اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں ہے شاید ہائے وہ زلف جو کھل ...

    مزید پڑھیے

    فصل رسن و دار میں آ ہم نے سنا ہے

    فصل رسن و دار میں آ ہم نے سنا ہے پیغام ترا زلف رسا ہم نے سنا ہے رنگیں نظر آتے ہیں ترے کوچہ و بازار گزرا ہے کوئی آبلہ پا ہم نے سنا ہے کیا بات ہے اس کوچۂ دل دار کی یارو پھرتی ہے کئی دن سے صبا ہم نے سنا ہے دیکھی ہے ترے عارض گل رنگ میں بجلی کہتے تری زلفوں کو گھٹا ہم نے سنا ہے یہ رنگ یہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ حسن ظن سے جائے نہ حسن یقیں سے ہم

    وہ حسن ظن سے جائے نہ حسن یقیں سے ہم بیٹھے ہیں شرط باندھ کے ایک مہ جبیں سے ہم ہم نے بساط علم و سیاست تو جیت لی دامن کو سی رہے ہیں مگر آستیں سے ہم لوگوں نے آسماں پہ کمندیں بھی ڈال دیں فارغ نہیں ہیں اب بھی کف صندلیں سے ہم کوئی تو موج آ کے ہمیں بھی اچھال دے کب تک پڑے رہیں صدف تہ نشیں ...

    مزید پڑھیے

    خواہش بے نام سے واقف نہیں

    خواہش بے نام سے واقف نہیں اک نشیلی شام سے واقف نہیں بہہ رہا ہوں میں تو دریا کی طرح فرق خاص و عام سے واقف نہیں فن ترے شعروں میں کیا آئے کہ تو حافظ و خیام سے واقف نہیں ہاں وہی دلکشؔ وہی بے آبرو کون اس بدنام سے واقف نہیں

    مزید پڑھیے

    پھر گلاب کی شاخیں سج گئیں قرینوں سے

    پھر گلاب کی شاخیں سج گئیں قرینوں سے آپ بھی اتر آئیں چاندنی کے زینوں سے اپنی پاک بازی کا پھر ثبوت دے لینا تم لہو تو دھو ڈالو پہلے آستینوں سے دشمنوں کے خیموں میں کھل کے جائیے صاحب ہاں مگر بچے رہئے خوش ادا حسینوں سے ان کے عارض و لب کو چاند سے نہ دو تشبیہ پتھروں کو کیا نسبت قیمتی ...

    مزید پڑھیے

تمام