پھر گلاب کی شاخیں سج گئیں قرینوں سے

پھر گلاب کی شاخیں سج گئیں قرینوں سے
آپ بھی اتر آئیں چاندنی کے زینوں سے


اپنی پاک بازی کا پھر ثبوت دے لینا
تم لہو تو دھو ڈالو پہلے آستینوں سے


دشمنوں کے خیموں میں کھل کے جائیے صاحب
ہاں مگر بچے رہئے خوش ادا حسینوں سے


ان کے عارض و لب کو چاند سے نہ دو تشبیہ
پتھروں کو کیا نسبت قیمتی نگینوں سے


کوئی ان کو جا کر یہ التماس پہنچا دے
آپ کو نہیں دیکھا ڈیڑھ دو مہینوں سے


خوش لباس موجوں نے پیرہن بدل ڈالے
آپ بھی ذرا لنگر کھولیے سفینوں سے


ماسوائے محرومی اور کچھ نہیں پایا
عاقلوں کی بستی میں مل لئے ذہینوں سے