فصل رسن و دار میں آ ہم نے سنا ہے

فصل رسن و دار میں آ ہم نے سنا ہے
پیغام ترا زلف رسا ہم نے سنا ہے


رنگیں نظر آتے ہیں ترے کوچہ و بازار
گزرا ہے کوئی آبلہ پا ہم نے سنا ہے


کیا بات ہے اس کوچۂ دل دار کی یارو
پھرتی ہے کئی دن سے صبا ہم نے سنا ہے


دیکھی ہے ترے عارض گل رنگ میں بجلی
کہتے تری زلفوں کو گھٹا ہم نے سنا ہے


یہ رنگ یہ خوشبو یہ چمکتی ہوئی راہیں
ٹوٹا ہے کوئی بند قبا ہم نے سنا ہے


دلکشؔ جو کہیں بھی تو کہیں کس سے غم دل
اپنا تو صنم ہے نہ خدا ہم نے سنا ہے