Dilawar Ali Aazar

دلاور علی آزر

نوجوان پاکستانی شاعروں میں نمایاں

A poet prominent among the younger poets of Pakistan

دلاور علی آزر کی غزل

    کب تک پھروں گا ہاتھ میں کاسہ اٹھا کے میں

    کب تک پھروں گا ہاتھ میں کاسہ اٹھا کے میں جی چاہتا ہے بھاگ لوں دنیا اٹھا کے میں ہوتی ہے نیند میں کہیں تشکیل خد و خال اٹھتا ہوں اپنے خواب کا چہرہ اٹھا کے میں بعد از صدائے کن ہوئی تقسیم ہست و بود پھرتا تھا کائنات اکیلا اٹھا کے میں کیوں کر نہ سہل ہو مجھے راہ دیار عشق لایا ہوں دشت ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی نہیں ہے خاک کے آزار سے پرے

    کچھ بھی نہیں ہے خاک کے آزار سے پرے دیکھا ہے میں نے بارہا اس پار سے پرے اک نقش کھینچتا ہے مجھے خواب سے ادھر اک دائرہ بنا ہوا پرکار سے پرے یارب نگاہ شوق کو وسعت نصیب ہو میری نظر پہ بار ہے دیوار سے پرے تم خود ہی داستان بدلتے ہو دفعتاً ہم ورنہ دیکھتے نہیں کردار سے پرے کچھ لفظ جن کو ...

    مزید پڑھیے

    وہ بہتے دریا کی بے کرانی سے ڈر رہا تھا

    وہ بہتے دریا کی بے کرانی سے ڈر رہا تھا شدید پیاسا تھا اور پانی سے ڈر رہا تھا نظر نظر کی یقیں پسندی پہ خوش تھی لیکن بدن بدن کی گماں رسانی سے ڈر رہا تھا سبھی کو نیند آ چکی تھی یوں تو پری سے مل کر مگر وہ اک طفل جو کہانی سے ڈر رہا تھا لرزتے ہونٹوں سے گر پڑے تھے حروف اک دن دل اپنے جذبوں ...

    مزید پڑھیے

    عکس منظر میں پلٹنے کے لیے ہوتا ہے

    عکس منظر میں پلٹنے کے لیے ہوتا ہے آئینہ گرد سے اٹنے کے لیے ہوتا ہے شام ہوتی ہے تو ہوتا ہے مرا دل بیتاب اور یہ تجھ سے لپٹنے کے لیے ہوتا ہے یہ جو ہم دیکھ رہے ہیں کئی دنیاؤں کو ایسا پھیلاؤ سمٹنے کے لیے ہوتا ہے علم جتنا بھی ہو کم پڑتا ہے انسانوں کو رزق جتنا بھی ہو بٹنے کے لیے ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    مخفی ہیں ابھی درہم و دینار ہمارے

    مخفی ہیں ابھی درہم و دینار ہمارے مٹی سے نکل آئیں گے اشجار ہمارے الفاظ سے کھینچی گئی تصویر دو عالم آواز میں رکھے گئے آثار ہمارے زنگار کیا جاتا ہے آئینۂ تخلیق اور نقش چلے جاتے ہیں بے کار ہمارے کچھ زخم دکھا سکتا ہے یہ روزن دیوار کچھ بھید بتا سکتی ہے دیوار ہمارے کیوں چار عناصر ...

    مزید پڑھیے

    بنا رہا تھا کوئی آب و خاک سے کچھ اور

    بنا رہا تھا کوئی آب و خاک سے کچھ اور اٹھا لیا پھر اچانک ہی چاک سے کچھ اور جلا کے بیٹھ گیا میں وہ آخری تصویر تو نقش ابھرنے لگے اس کی راکھ سے کچھ اور بس اپنے آپ سے کچھ دیر ہم کلام رہو نہیں ہے فائدہ ہجر و فراق سے کچھ اور ہماری فال ہمارے ہی ہاتھ سے نکلی بنا ہے زائچہ پر اتفاق سے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ وسعت کون و مکاں کی سیر کی

    لمحہ لمحہ وسعت کون و مکاں کی سیر کی آ گیا سو خوب میں نے خاکداں کی سیر کی ایک لمحے کے لیے تنہا نہیں ہونے دیا خود کو اپنے ساتھ رکھا جس جہاں کی سیر کی تجھ سے مل کر آج اندازہ ہوا ہے زندگی پہلے جتنی کی وہ گویا رائیگاں کی سیر کی نیند سے جاگے ہیں کوئی خواب بھی دیکھا ہے کیا دیکھا ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    ممکن ہے کہ ملتے کوئی دم دونوں کنارے

    ممکن ہے کہ ملتے کوئی دم دونوں کنارے اک موج کے محتاج تھے ہم دونوں کنارے یوں آنکھ جھپکتا نہیں بہتا ہوا پانی منظر میں نہ ہو جائیں بہم دونوں کنارے آباد ہمیشہ ہی رہے گا یہ سمندر رکھتے ہیں مچھیروں کا بھرم دونوں کنارے تا عمر کسی موجۂ خوش رو کی ہوس میں بے دار رہے دم ہمہ دم دونوں ...

    مزید پڑھیے

    خود میں کھلتے ہوئے منظر سے نمودار ہوا

    خود میں کھلتے ہوئے منظر سے نمودار ہوا وہ جزیرہ جو سمندر سے نمودار ہوا میری تنہائی نے پیدا کیے سائے گھر میں کوئی دیوار کوئی در سے نمودار ہوا چاروں اطراف مرے آئنے رکھے گئے تھے میں ہی میں اپنے برابر سے نمودار ہوا آج کی رات گزاری ہے دیے نے مجھ میں آج کا دن مرے اندر سے نمودار ...

    مزید پڑھیے

    یوں دیدۂ خوں بار کے منظر سے اٹھا میں

    یوں دیدۂ خوں بار کے منظر سے اٹھا میں طوفان اٹھا مجھ میں سمندر سے اٹھا میں اٹھنے کے لیے قصد کیا میں نے بلا کا اب لوگ یہ کہتے ہیں مقدر سے اٹھا میں پہلے تو خد و خال بنائے سر قرطاس پھر اپنے خد و خال کے اندر سے اٹھا میں اک اور طرح مجھ پہ کھلی چشم تماشا اک اور تجلی کے برابر سے اٹھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3