مخفی ہیں ابھی درہم و دینار ہمارے

مخفی ہیں ابھی درہم و دینار ہمارے
مٹی سے نکل آئیں گے اشجار ہمارے


الفاظ سے کھینچی گئی تصویر دو عالم
آواز میں رکھے گئے آثار ہمارے


زنگار کیا جاتا ہے آئینۂ تخلیق
اور نقش چلے جاتے ہیں بے کار ہمارے


کچھ زخم دکھا سکتا ہے یہ روزن دیوار
کچھ بھید بتا سکتی ہے دیوار ہمارے


کیوں چار عناصر رہیں پابند شب و روز
آزاد کیے جائیں گرفتار ہمارے


کیوں شام سے ویران کیا جاتا ہے ہم کو
کیوں بند کیے جاتے ہیں بازار ہمارے


کیا آپ سے اب سختیٔ بے جا کی شکایت
جب آپ ہوئے مالک و مختار ہمارے


تحسین طلب رہتے ہیں تا عمر کہ آزرؔ
پیدا ہی نہیں ہوتے طرف دار ہمارے