Dilawar Ali Aazar

دلاور علی آزر

نوجوان پاکستانی شاعروں میں نمایاں

A poet prominent among the younger poets of Pakistan

دلاور علی آزر کی غزل

    بوجھ اٹھائے ہوئے دن رات کہاں تک جاتا

    بوجھ اٹھائے ہوئے دن رات کہاں تک جاتا زندگانی میں ترے ساتھ کہاں تک جاتا مختصر یہ کہ میں بوسہ بھی غنیمت سمجھا یوں بھی دوران ملاقات کہاں تک جاتا صبح ہوتے ہی سبھی گھر کو روانہ ہوں گے قصۂ دور خرابات کہاں تک جاتا تھک گیا تھا میں ترے نام کو جپتے جپتے لے کے ہونٹوں پہ یہی بات کہاں تک ...

    مزید پڑھیے

    ہوس سے جسم کو دو چار کرنے والی ہوا

    ہوس سے جسم کو دو چار کرنے والی ہوا چلی ہوئی ہے گنہ گار کرنے والی ہوا یہیں کہیں مرا لشکر پڑاؤ ڈالے گا یہیں کہیں ہے گرفتار کرنے والی ہوا تمام سینہ سپر پیڑ جھکنے والے ہیں ہوا ہے اور نگوں سار کرنے والی ہوا پڑے ہوئے ہیں یہاں اب جو سر بریدہ چراغ گزشتہ رات تھی یلغار کرنے والی ...

    مزید پڑھیے

    میں سرخ پھول کو چھو کر پلٹنے والا تھا

    میں سرخ پھول کو چھو کر پلٹنے والا تھا وہ جذب تھا کہ مرا جسم کٹنے والا تھا اس ایک رنگ سے پیدا ہوئی یہ قوس قزح وہ ایک رنگ جو منظر سے ہٹنے والا تھا مرے قریب ہی اک طاق میں کتابیں تھیں مگر یہ دھیان کہیں اور بٹنے والا تھا عجیب شان سے اتری تھی دھوپ خواہش کی میں اپنے سائے سے جیسے لپٹنے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ میں خواب زمانے سے الگ رکھا ہے

    آنکھ میں خواب زمانے سے الگ رکھا ہے عکس کو آئنہ خانے سے الگ رکھا ہے گھر میں گلدان سجائے ہیں تری آمد پر اور اک پھول بہانے سے الگ رکھا ہے کچھ ہوا میں بھی چلانے کے لئے رکھا جائے اس لیے تیر نشانے سے الگ رکھا ہے اس کے ہونٹوں کو نہیں آنکھ کو دی ہے ترجیح پیاس کو پیاس بجھانے سے الگ رکھا ...

    مزید پڑھیے

    ہوا نے اسم کچھ ایسا پڑھا تھا

    ہوا نے اسم کچھ ایسا پڑھا تھا دیا دیوار پر چلنے لگا تھا میں سحر خواب سے اٹھا تو دیکھا کوئی کھڑکی میں سورج رکھ گیا تھا کھڑا تھا منتظر دہلیز پر میں مجھے اک سایہ ملنے آ رہا تھا ترے آنے سے یہ عقدہ کھلا ہے میں اپنے آپ میں رکھا ہوا تھا سبھی لفظوں سے تصویریں بنائیں مری پوروں میں منظر ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنی آگ میں سارے چراغ جلتے ہیں

    خود اپنی آگ میں سارے چراغ جلتے ہیں یہ کس ہوا سے ہمارے چراغ جلتے ہیں جہاں اترتا ہے وہ ماہتاب پانی میں وہیں کنارے کنارے چراغ جلتے ہیں تمام روشنی سورج سے مستعار نہیں کہیں کہیں تو ہمارے چراغ جلتے ہیں تمہارا عکس ہے یا آفتاب کا پرتو یہ خال و خد ہیں کہ پیارے چراغ جلتے ہیں عجیب رات ...

    مزید پڑھیے

    آگ لگ جائے گی اک دن مری سرشاری کو

    آگ لگ جائے گی اک دن مری سرشاری کو میں جو دیتا ہوں ہوا روح کی چنگاری کو ورنہ یہ لوگ کہاں اپنی حدوں میں رہتے میں نے معقول کیا حاشیہ برداری کو یہ پرندے ہیں کہ درویش ہیں زندانوں کے کچھ سمجھتے ہی نہیں امر گرفتاری کو اب ہمیں زندگی کرنے میں سہولت دی جائے کھینچ لائے ہیں یہاں تک تو گراں ...

    مزید پڑھیے

    سات دریاؤں کا پانی ہے مرے کوزے میں

    سات دریاؤں کا پانی ہے مرے کوزے میں بند اک تازہ کہانی ہے مرے کوزے میں تم اسے پانی سمجھتے ہو تو سمجھو صاحب یہ سمندر کی نشانی ہے مرے کوزے میں میرے آبا نے جوانی میں مجھے سونپا تھا میرے آبا کی جوانی ہے مرے کوزے میں دیکھنے والو نئے نقش ملیں گے تم کو سوچنے والو گرانی ہے مرے کوزے ...

    مزید پڑھیے

    درون خواب نیا اک جہاں نکلتا ہے

    درون خواب نیا اک جہاں نکلتا ہے زمیں کی تہہ سے کوئی آسماں نکلتا ہے بھلا نظر بھی وہ آئے تو کس طرح آئے مرا ستارہ پس کہکشاں نکلتا ہے ہوائے شوق یہ منزل سے جا کے کہہ دینا ذرا سی دیر ہے بس کارواں نکلتا ہے مری زمین پہ سورج بہ وقت صبح و مسا نکل تو آتا ہے لیکن کہاں نکلتا ہے یہ جس وجود پہ ...

    مزید پڑھیے

    منظر سے ادھر خواب کی پسپائی سے آگے

    منظر سے ادھر خواب کی پسپائی سے آگے میں دیکھ رہا ہوں حد بینائی سے آگے یہ قیسؔ کی مسند ہے سو زیبا ہے اسی کو ہے عشق سراسر مری دانائی سے آگے شاید مرے اجداد کو معلوم نہیں تھا اک باغ ہے اس دشت کی رعنائی سے آگے سب دیکھ رہی تھی پس دیوار تھا جو کچھ تھی چشم تماشائی تماشائی سے آگے ہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3