کب تک پھروں گا ہاتھ میں کاسہ اٹھا کے میں
کب تک پھروں گا ہاتھ میں کاسہ اٹھا کے میں جی چاہتا ہے بھاگ لوں دنیا اٹھا کے میں ہوتی ہے نیند میں کہیں تشکیل خد و خال اٹھتا ہوں اپنے خواب کا چہرہ اٹھا کے میں بعد از صدائے کن ہوئی تقسیم ہست و بود پھرتا تھا کائنات اکیلا اٹھا کے میں کیوں کر نہ سہل ہو مجھے راہ دیار عشق لایا ہوں دشت ...