Daniyal Tareer

دانیال طریر

پاکستان کے ممتاز ترین نوجوان شاعر، بہت کم عمر میں ایک مہلک بیماری کا شکار ہو کر وفات پائی

One of the prominent young poets from Pakistan; died early of a deadly disease

دانیال طریر کی نظم

    رموز اوقاف کی نظم

    کہاں پر لفظ لکھ کر فاصلہ دینا کہاں کومہ لگانا ہے کہاں قوسین میں لکھنا کہاں پیرا بنانا ہے کہاں احساس کو لکھنا ہے بس اس کے الف جتنا کہاں احساس کہاں احساس کو پورا دکھانا ہے طریقہ ہی نہیں آتا تمہیں تو نظم لکھنے کا سلیقہ ہی نہیں آتا

    مزید پڑھیے

    کتھارسس

    چیخنا ہے مجھے اس زمیں پر نہیں آسماں میں نہیں ان وجودوں کی لا میں خلا میں مجھے چیخنا ہے انا کی انا میں مگر کس سزا میں کہ جیون بتایا ہے اس کربلا میں مجھے چیخنا ہے خلا میں جہاں اپنی چیخیں میں خود ہی سنوں فیصلہ خود کروں ان وجودوں کو کیا میں جیوں یا مروں

    مزید پڑھیے

    سنگ بنیاد

    ہوا نے سانس لیا تھا ابھی کہانی میں فلک کی آنکھ میں شعلے ابھی دہکتے تھے تھکن کی گوند نے چپکا رکھے تھے جسم سے پر شفق کے لوتھڑے بکھرے ہوئے تھے پانی میں نماز عصر ادا ہونی تھی ہوئی کہ نہیں پرند جھیل پر اترے مگر وضو نہ کیا

    مزید پڑھیے

    نظم گو کے لیے مشورہ

    نظم کہوگے کہہ لوگے کیا؟ دیکھو اتنا سہل نہیں ہے بنتی بات بگڑ جاتی ہے اکثر نظم اکڑ جاتی ہے چلتے چلتے لا کو مرکز مان کے گھومنے لگ جاتی ہے لڑتے لڑتے لفظوں کے ہاتھوں کو چومنے لگ جاتی ہے سیدھے رستے پر مڑتی ہے موڑ پہ سیدھا چل پڑتی ہے حرف کو برف بنا دیتی ہے برف میں آگ لگا دیتی ہے چپ ...

    مزید پڑھیے

    تمنا کا دوسرا قدم

    وقت اور نا وقت کے مابین کتنا فاصلہ کتنا خلا کتنی گھنیری خامشی ہے جاننے کی کوششوں میں آنکھ کی اور دل کی اجلی آنکھ کی بینائیاں کم پڑ گئی ہیں سوچتا ہوں سوچ کا کوئی پرندہ بھیج کر اس حد لا حد کا کوئی اندازہ کر لوں خود سے کہتا ہوں تجھے معلوم ہے یہ کام سوچوں کے پرندوں کا نہیں تخئیل کا ...

    مزید پڑھیے

    میں نفی میں

    نہیں میں نہیں ہوں کسی دوسرے نے مجھے ''میں'' کہا ہے تو میں ہو گیا ہوں نفس کھنچتا ہوں مگر زندگی میری خواہش نہیں ہے مجھے زندگی نے چنا ہے لہٰذا مرے فیصلے زندگی کر رہی میں روتا نہیں ہوں مری آنکھ سے اوس کے پھول غم کی ہوائیں گراتی ہیں کلیاں ہنسی کی مرے لب پہ کھلتی نہیں ہیں خوشی کی بہاریں ...

    مزید پڑھیے

    ایک سب آگ ایک سب پانی

    ہمارے غم جدا تھے قریۂ دل کی فضا آب و ہوا موسم جدا تھے شام تیرے جسم کی دیوار سے چمٹی ہوئی تھی مجھ کو کالی رات کھاتی تھی تجھے آواز دیتی تھی ترے اندر سے اٹھتی ہوک مجھ کو بھوک میری روح سے باہر بلاتی تھی تجھے پاؤں میں پڑتی بیڑیوں کا روگ لاحق تھا مجھے آزادی پہ شک تھا تجھے اپنوں نے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    آواز کا نوحہ

    گڑیا! بولو گڑیا! اپنی آنکھیں کھولو گڑیا! دل پہ بوجھ ہے کوئی تو جتنا جی چاہے رو لو گڑیا! یہ خاموشی مجھ کو کاٹ رہی ہے گڑیا! موت کی دیمک مجھ کو چاٹ رہی ہے

    مزید پڑھیے

    1

    حرفوں کی ترتیب الٹ کر کان کو ناک بنا سکتا ہوں ناک کو کان بنا سکتا ہوں شیر کو ایک اشارے پر میں بندر ناچ نچا سکتا ہوں بندر کو جنگل کا راج دلا سکتا ہوں سچ کو جھوٹ بنا سکتا ہوں جھوٹ کو سچ بنا سکتا ہوں

    مزید پڑھیے