Daniyal Tareer

دانیال طریر

پاکستان کے ممتاز ترین نوجوان شاعر، بہت کم عمر میں ایک مہلک بیماری کا شکار ہو کر وفات پائی

One of the prominent young poets from Pakistan; died early of a deadly disease

دانیال طریر کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    مٹی تھا اور دودھ میں گوندھا گیا مجھے

    مٹی تھا اور دودھ میں گوندھا گیا مجھے اک چاند کے وجود میں گوندھا گیا مجھے میں نیست اور نبود کی اک کیفیت میں تھا جب وہم ہست و بود میں گوندھا گیا مجھے میں چشم کم رسا سے جسے دیکھتا نہ تھا اس خواب لا حدود میں گوندھا گیا مجھے خس خانہ زیاں کی شرر باریوں کے بعد یخ زار نار سود میں گوندھا ...

    مزید پڑھیے

    شہر سے کیا گئی جانب دشت زر زندگی فاختہ

    شہر سے کیا گئی جانب دشت زر زندگی فاختہ بین کرنے لگی آ کے شام و سحر ماتمی فاختہ مر گیا رات کو برف اوڑھے ہوئے ایک فٹ پاتھ پر وہ جو کہتا رہا لفظ وہ عمر بھر شانتی فاختہ کیسی کیسی ہوائیں چلیں باغ میں کون آیا گیا ساری تبدیلیوں سے رہی بے خبر باوری فاختہ وہ نگر چاند کا ہے وہاں تیری ...

    مزید پڑھیے

    ریت مٹھی میں بھری پانی سے آغاز کیا

    ریت مٹھی میں بھری پانی سے آغاز کیا سخت مشکل میں تھا آسانی سے آغاز کیا مجھ کو مٹی سے بدن بنتے ہوئے عمر لگی میری تعمیر نے ویرانی سے آغاز کیا یہ جہانوں کا زمانوں کا مکانوں کا سفر غیب نے لفظ سے یا معنی سے آغاز کیا جب بھی یہ آنکھ عناصر کی طرف دیکھتی ہے یاد آتا ہے پریشانی سے آغاز ...

    مزید پڑھیے

    خواب جزیرہ بن سکتے تھے نہیں بنے

    خواب جزیرہ بن سکتے تھے نہیں بنے ہم بھی قصہ بن سکتے تھے نہیں بنے کرنیں برف زمینوں تک پہنچانے کو بادل شیشہ بن سکتے تھے نہیں بنے قطرہ قطرہ بہتے رہے بے مایہ رہے آنسو دریا بن سکتے تھے نہیں بنے اپنا گھر بھی ڈھونڈ نہ پاتے کھو جاتے جگنو اندھیرا بن سکتے تھے نہیں بنے ہم دو چار محبت ...

    مزید پڑھیے

    خواب کاری وہی کمخواب وہی ہے کہ نہیں

    خواب کاری وہی کمخواب وہی ہے کہ نہیں شعر کا حسن ابد تاب وہی ہے کہ نہیں کیا پری کو مجھے مچھلی میں بدلنا ہوگا دیکھنے کے لیے تالاب وہی ہے کہ نہیں میں جہاں آیا تھا پیڑوں کی تلاوت کرنے سامنے قریۂ شاداب وہی ہے کہ نہیں آنکھ کو نیند میں معلوم نہیں ہو سکتا رات وہ ہے کہ نہیں خواب وہی ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    رموز اوقاف کی نظم

    کہاں پر لفظ لکھ کر فاصلہ دینا کہاں کومہ لگانا ہے کہاں قوسین میں لکھنا کہاں پیرا بنانا ہے کہاں احساس کو لکھنا ہے بس اس کے الف جتنا کہاں احساس کہاں احساس کو پورا دکھانا ہے طریقہ ہی نہیں آتا تمہیں تو نظم لکھنے کا سلیقہ ہی نہیں آتا

    مزید پڑھیے

    کتھارسس

    چیخنا ہے مجھے اس زمیں پر نہیں آسماں میں نہیں ان وجودوں کی لا میں خلا میں مجھے چیخنا ہے انا کی انا میں مگر کس سزا میں کہ جیون بتایا ہے اس کربلا میں مجھے چیخنا ہے خلا میں جہاں اپنی چیخیں میں خود ہی سنوں فیصلہ خود کروں ان وجودوں کو کیا میں جیوں یا مروں

    مزید پڑھیے

    سنگ بنیاد

    ہوا نے سانس لیا تھا ابھی کہانی میں فلک کی آنکھ میں شعلے ابھی دہکتے تھے تھکن کی گوند نے چپکا رکھے تھے جسم سے پر شفق کے لوتھڑے بکھرے ہوئے تھے پانی میں نماز عصر ادا ہونی تھی ہوئی کہ نہیں پرند جھیل پر اترے مگر وضو نہ کیا

    مزید پڑھیے

    نظم گو کے لیے مشورہ

    نظم کہوگے کہہ لوگے کیا؟ دیکھو اتنا سہل نہیں ہے بنتی بات بگڑ جاتی ہے اکثر نظم اکڑ جاتی ہے چلتے چلتے لا کو مرکز مان کے گھومنے لگ جاتی ہے لڑتے لڑتے لفظوں کے ہاتھوں کو چومنے لگ جاتی ہے سیدھے رستے پر مڑتی ہے موڑ پہ سیدھا چل پڑتی ہے حرف کو برف بنا دیتی ہے برف میں آگ لگا دیتی ہے چپ ...

    مزید پڑھیے

    تمنا کا دوسرا قدم

    وقت اور نا وقت کے مابین کتنا فاصلہ کتنا خلا کتنی گھنیری خامشی ہے جاننے کی کوششوں میں آنکھ کی اور دل کی اجلی آنکھ کی بینائیاں کم پڑ گئی ہیں سوچتا ہوں سوچ کا کوئی پرندہ بھیج کر اس حد لا حد کا کوئی اندازہ کر لوں خود سے کہتا ہوں تجھے معلوم ہے یہ کام سوچوں کے پرندوں کا نہیں تخئیل کا ...

    مزید پڑھیے

تمام