ریت مٹھی میں بھری پانی سے آغاز کیا

ریت مٹھی میں بھری پانی سے آغاز کیا
سخت مشکل میں تھا آسانی سے آغاز کیا


مجھ کو مٹی سے بدن بنتے ہوئے عمر لگی
میری تعمیر نے ویرانی سے آغاز کیا


یہ جہانوں کا زمانوں کا مکانوں کا سفر
غیب نے لفظ سے یا معنی سے آغاز کیا


جب بھی یہ آنکھ عناصر کی طرف دیکھتی ہے
یاد آتا ہے پریشانی سے آغاز کیا


جسم اور اسم مجھے کیسے ملے کس نے دیے
ان سوالات کی حیرانی سے آغاز کیا


ایک خاموش سمندر تھا مرے چار طرف
جس میں آواز نے طغیانی سے آغاز کیا


مجھ کو بد صورتیٔ جسم کا اندازہ ہے
میں نے آئینۂ عریانی سے آغاز کیا