پل بھر کو جس میں چین نہ آئے چھوڑ دو اس کاشانے کو
پل بھر کو جس میں چین نہ آئے چھوڑ دو اس کاشانے کو گلشن ہی جب کہ راس نہیں آباد کرو ویرانے کو ہجر کی رات تھی اتنی لمبی کاٹے سے ناں کٹتی تھی غم کی جوت جگائی میں نے اس دل کے بہلانے کو کیا کیا نعمت بخشی ہے اس پیارے نے یہ مت پوچھو درد دیا کچھ داغ دئے اور اشک دئے پی جانے کو کوئی تو تعبیر ...