Bushra Bakhtiyar Khan

بشریٰ بختیار خان

بشریٰ بختیار خان کی غزل

    کنارے دریا کی وسعت کا دھیان ہوتے ہیں

    کنارے دریا کی وسعت کا دھیان ہوتے ہیں زیادہ پیار سے ہم بد گمان ہوتے ہیں ہمیں بتایا گیا تھا کہ وہ ہی منزل ہیں ہم ایسے لوگ کہ جو بے نشان ہوتے ہیں یہ پیار روح کا سایہ دکھانا جانتا ہے جو لفظ ہوتے نہیں وہ بیان ہوتے ہیں یہ ہم جو کہتے ہیں تم ہو تو سب ہمارا ہے ضرورتیں نہیں ہوتیں یہ مان ...

    مزید پڑھیے

    شہر کے شہر بساتے ہوئے مر جاتے ہیں

    شہر کے شہر بساتے ہوئے مر جاتے ہیں کار دنیا کو چلاتے ہوئے مر جاتے ہیں لوگ بچھڑیں تو بسا لیتے ہیں دنیا پھر سے ہم تو بس ہاتھ چھڑاتے ہوئے مر جاتے ہیں جب سے تو راہ کی دیوار سمجھتا ہے ہمیں ہم تری راہ میں آتے ہوئے مر جاتے ہیں چند چہروں کے لیے دید بچا رکھی تھی اب تو ہم پلکیں بچھاتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    تہمت عشق جب اٹھا لی ہے

    تہمت عشق جب اٹھا لی ہے پھر کیوں انصاف کا سوالی ہے آج میں خود سے بحث کرتی رہی اور اب میرا ذہن خالی ہے تیرا کوئی نہ تھا مثالیہ یار بے وفائی بھی تو مثالی ہے حافظہ میں نے آج جانے دیا اک تری یاد ہی بچا لی ہے ہم ہیں اکیسویں صدی کے لوگ ہم نے خود میں جگہ بنا لی ہے بشریٰؔ خود ہی دکھایا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی طرز میں کب اختیار کرتی ہوں

    کسی کی طرز میں کب اختیار کرتی ہوں میں اپنے کاسے کو ہی خود مزار کرتی ہوں میں یاد کرتی ہوں ان کو جو مجھ کو چھوڑ گئے فلک پہ جب بھی ستارے شمار کرتی ہوں میں چاہتی ہوں مجھے ڈھونڈنے وہ آ نہ سکے میں اپنی راہ میں حائل غبار کرتی ہوں میں اس کے نام کو شعروں میں کیسے لے آؤں اسے میں کیسے بتاؤں ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے دل میں وہی عکس یار اب بھی ہے

    ہمارے دل میں وہی عکس یار اب بھی ہے مراد یہ ہے کہ ہر پل بہار اب بھی ہے تمہاری آنکھ سے بس آنکھ ہی ملائی تھی ہماری روح میں اس کا خمار اب بھی ہے تمہیں تو فرق نہیں پڑتا ہم ملیں نہ ملیں تمہارے دل پہ انا کا غبار اب بھی ہے اگر ہو وقت کبھی آ کے دیکھ جانا ذرا تمہارے غم میں کوئی بے قرار اب ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا پہلو ہے اس کی لال آنکھوں میں

    زندگی کا پہلو ہے اس کی لال آنکھوں میں اس نے دھول کھائی ہے جانے کتنی راہوں میں دل فریبی میں اس کو یہ ہنر بھی آتا ہے سانسیں روک دیتا ہے یوں ہی باتوں باتوں میں غار توڑنے پر بھی راہ کھل نہیں پاتی راستے نکلتے ہیں خود کبھی چٹانوں میں بے گھری کا مطلب تو در بدر نہیں ہوتا کچھ ملنگ رہتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2