Bimal Krishn Ashk

بمل کرشن اشک

مقبول شاعر، روزمرہ کے تجربات کو شاعری بنانے کے لیے جانے جاتے ہیں، خوبصورت نظمیں اور غزلیں کہیں

Well-known poet, known for drawing upon day-to-day experiences of life

بمل کرشن اشک کی غزل

    جب دن چڑھا بدن پہ بدن سی سجی قمیص

    جب دن چڑھا بدن پہ بدن سی سجی قمیص اتری جو رات گھر میں بدن رات کی قمیص دو چار سال پہلے جسے ڈھونڈتے تھے وہ جی چاہتا ہے پھر سے پہنئے وہی قمیص اس کا درشت لہجہ اسے اس طرح پھبا سلکی بدن پہ جیسے سجے کھردری قمیص چہرے پہ پھیلتا ہے وہی جوگیا بدن آنکھوں میں کوندتی ہے وہی بیخنی قمیص آخر ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے بھلی چال چلی چاندنی

    ہم سے بھلی چال چلی چاندنی سوئے تو لک چھپ کے ٹلی چاندنی ایسے بھی کچھ لوگ ملے شہر میں جدھر چلے ساتھ چلی چاندنی اپنے منڈیرے بھی کبھی آئیو وہ ہے فقیروں کی گلی چاندنی گھلا ملا رنگ پہیلی ہوا نپٹ اندھیروں میں پلی چاندنی ہمیں تو کچھ ایسے پھبا گیہواں مفت ملی مفت نہ لی چاندنی تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    روتے روتے تنہا چلتے گرتے پڑتے تھک سا گیا ہوں

    روتے روتے تنہا چلتے گرتے پڑتے تھک سا گیا ہوں کوئی آنچل کوئی ساتھی کوئی سہارا ڈھونڈ رہا ہوں رنگ برنگے کپڑوں میں اک مجمع میلے سے آیا ہے کوئی چہرہ ان چہروں میں تیرے جیسا ڈھونڈ رہا ہوں اے گلشن کے رہنے والو میں تم کو کیا یاد کروں گا پھول نہیں تو کانٹے بھر دو جھولی پھیلائے بیٹھا ...

    مزید پڑھیے

    گزری راتوں کے تسلسل سے کوئی کیا نکلے

    گزری راتوں کے تسلسل سے کوئی کیا نکلے ہم جسے تیری طرح چاہیں تجھی سا نکلے جیسے وہ جان نظر آنکھ جھپکتا نکلے رات کی کوکھ سے ایسا کوئی تارا نکلے اس پہ کیا جانئے کیا کیا نہ گزرتی ہوگی تم تو یہ سوچ رہے ہو وہ ادھر آ نکلے چپ رہو اک دو گھڑی کے لئے رونے والو عین ممکن ہے کوئی ہنستا ہوا آ ...

    مزید پڑھیے

    کیسے کہیں کہ چار طرف دائرہ نہ تھا

    کیسے کہیں کہ چار طرف دائرہ نہ تھا جاتے کہاں کہ خود سے پرے راستا نہ تھا جب سانس لے رہی تھی درختوں کے آس پاس آواز دے رہی تھی کوئی بولتا نہ تھا خود سے چلے تو رہگزر آئینہ ہو گئی اپنے سوائے اور کوئی سوجھتا نہ تھا اب کے بسنت آئی تو آنکھیں اجڑ گئیں سرسوں کے کھیت میں کوئی پتہ ہرا نہ ...

    مزید پڑھیے

    چاند کو ریشمی بادل سے الجھتا دیکھوں

    چاند کو ریشمی بادل سے الجھتا دیکھوں وہ ہوا ہے کبھی آنچل کبھی چہرا دیکھوں دیکھنے نکلا ہوں دنیا کو مگر کیا دیکھوں جس طرف آنکھ اٹھاؤں وہی چہرا دیکھوں اس کے چہرے سے لپک اٹھے تو لو تھم جائے دل میں حسرت ہے دریچہ وہی کھلتا دیکھوں دائرہ کھینچ کے بیٹھا ہوں بڑی مدت سے خود سے نکلوں تو ...

    مزید پڑھیے

    مجھے معصومیت سے دیکھتا ہے

    مجھے معصومیت سے دیکھتا ہے وہ دھوکا کھائے ہے یا دے رہا ہے میں کتنا اجنبی ہوں اپنی خاطر مجھے ہر آدمی پہچانتا ہے عجب ہے تیری یک رنگی کہ پیارے جہاں تک دیکھتا ہوں آئنہ ہے ہماری بھوک سے بھوکی ہے دنیا ہماری پیاس سے صحرا بنا ہے نکل بھی لو کہ اس بستی میں اکثر دریچوں سے سمندر جھانکتا ...

    مزید پڑھیے

    بپھرائی بپھرائی موجیں کوسوں دور کنارا سا

    بپھرائی بپھرائی موجیں کوسوں دور کنارا سا اوپر بادل نیچے جل تھل آنکھ تلے اندھیارا سا پت جھڑ کی کالی راتوں میں آنکھیں چندھیا جاتی ہیں ماضی کی امرائی سے دو لوگوں کا لشکارا سا پکتے گڑ کی خوشبو پھیل گئی بھونرالی راتوں میں گاؤں کا رستہ ٹھمک ٹھمک کر من کو کرے اشارا سا اس کو کیا ...

    مزید پڑھیے

    حصار درد سا میں سعیٔ رائیگاں سا میں

    حصار درد سا میں سعیٔ رائیگاں سا میں یہ شعلہ شعلہ فضا اور دھواں دھواں سا میں پہیلیاں سی مرے ارد گرد بکھری ہوئیں حضور وقت کوئی لمحۂ گراں سا میں قدم قدم نئے عنوان منہ اٹھائے ہوئے کسی روایت کہنہ کی داستاں سا میں کسی گزرتے ہوئے سانحے کا لمحہ تو اور ایک لمحے کی خاطر رواں دواں سا ...

    مزید پڑھیے

    دھول آنکھوں میں پڑی ہو جیسے

    دھول آنکھوں میں پڑی ہو جیسے ہر کوئی اور کوئی ہو جیسے سائے کے ساتھ لگے رہتے ہیں یہ بھی اپنا ہی کوئی ہو جیسے پاؤں پھیلائے پڑی ہے امید مدتوں پو نہ پھٹی ہو جیسے اپنی ہر بات پہ ہوتا ہے گماں ہم نے پہلے بھی کہی ہو جیسے ہنسنے لگتے ہیں تو دھمکاتی ہے زندگی ہم سے بڑی ہو جیسے درد کو اجنبی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4