Bimal Krishn Ashk

بمل کرشن اشک

مقبول شاعر، روزمرہ کے تجربات کو شاعری بنانے کے لیے جانے جاتے ہیں، خوبصورت نظمیں اور غزلیں کہیں

Well-known poet, known for drawing upon day-to-day experiences of life

بمل کرشن اشک کے تمام مواد

40 غزل (Ghazal)

    جب دن چڑھا بدن پہ بدن سی سجی قمیص

    جب دن چڑھا بدن پہ بدن سی سجی قمیص اتری جو رات گھر میں بدن رات کی قمیص دو چار سال پہلے جسے ڈھونڈتے تھے وہ جی چاہتا ہے پھر سے پہنئے وہی قمیص اس کا درشت لہجہ اسے اس طرح پھبا سلکی بدن پہ جیسے سجے کھردری قمیص چہرے پہ پھیلتا ہے وہی جوگیا بدن آنکھوں میں کوندتی ہے وہی بیخنی قمیص آخر ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے بھلی چال چلی چاندنی

    ہم سے بھلی چال چلی چاندنی سوئے تو لک چھپ کے ٹلی چاندنی ایسے بھی کچھ لوگ ملے شہر میں جدھر چلے ساتھ چلی چاندنی اپنے منڈیرے بھی کبھی آئیو وہ ہے فقیروں کی گلی چاندنی گھلا ملا رنگ پہیلی ہوا نپٹ اندھیروں میں پلی چاندنی ہمیں تو کچھ ایسے پھبا گیہواں مفت ملی مفت نہ لی چاندنی تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    روتے روتے تنہا چلتے گرتے پڑتے تھک سا گیا ہوں

    روتے روتے تنہا چلتے گرتے پڑتے تھک سا گیا ہوں کوئی آنچل کوئی ساتھی کوئی سہارا ڈھونڈ رہا ہوں رنگ برنگے کپڑوں میں اک مجمع میلے سے آیا ہے کوئی چہرہ ان چہروں میں تیرے جیسا ڈھونڈ رہا ہوں اے گلشن کے رہنے والو میں تم کو کیا یاد کروں گا پھول نہیں تو کانٹے بھر دو جھولی پھیلائے بیٹھا ...

    مزید پڑھیے

    گزری راتوں کے تسلسل سے کوئی کیا نکلے

    گزری راتوں کے تسلسل سے کوئی کیا نکلے ہم جسے تیری طرح چاہیں تجھی سا نکلے جیسے وہ جان نظر آنکھ جھپکتا نکلے رات کی کوکھ سے ایسا کوئی تارا نکلے اس پہ کیا جانئے کیا کیا نہ گزرتی ہوگی تم تو یہ سوچ رہے ہو وہ ادھر آ نکلے چپ رہو اک دو گھڑی کے لئے رونے والو عین ممکن ہے کوئی ہنستا ہوا آ ...

    مزید پڑھیے

    کیسے کہیں کہ چار طرف دائرہ نہ تھا

    کیسے کہیں کہ چار طرف دائرہ نہ تھا جاتے کہاں کہ خود سے پرے راستا نہ تھا جب سانس لے رہی تھی درختوں کے آس پاس آواز دے رہی تھی کوئی بولتا نہ تھا خود سے چلے تو رہگزر آئینہ ہو گئی اپنے سوائے اور کوئی سوجھتا نہ تھا اب کے بسنت آئی تو آنکھیں اجڑ گئیں سرسوں کے کھیت میں کوئی پتہ ہرا نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    وہ: ایک

    میں جب اس سے ملنے جاتا ہوں اکیلے راستے پر ان گنت آنکھیں ستاروں سنگ ریزوں پتیوں کی میرے قدموں پر جمی ہوتی ہیں لیکن میرے سر پر ہاتھ ہوتا ہے کسی کا جب میرے کپڑوں کے گہرے زخم بے آواز جیبیں بھر نہیں سکتے تمنائیں سر مژگان غربت میرے دل میں پھوٹ کر روتی ہیں لیکن میرے سر پر ہاتھ ہوتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    نام اس کا

    نام جب لیتا ہوں ہونٹوں پر زباں کو پھیرتا ہوں کیوں کہ اس کے نام میں اس کی زباں اس کے لبوں کا ذائقہ ہے جب بدن وہ نام لیتا ہے تو ایسے جھنجھناتا ہے کہ جیسے اس کی زہری انگلیوں نے چھو لیا ہو نام اس کا اس کے اپنے بازوؤں کے دائرے کی طرح شوریدہ بدن کو گھیرتا ہے نام اس کا پانیوں میں گھول کر پی ...

    مزید پڑھیے

    پیار ہے وہ

    ننھی منی دودھ کی خوشبو لنڈھاتی گڈھلیوں چلتی محبت بانٹتی تتلاہٹوں کا قافلہ سالار ہے وہ رس سے بھاری ہونٹ چندن سی مہکتی زلف امرت سے بھرے الٹے کٹوروں لجلجی لذت سے بوجھل ٹہنیوں کا خندقوں قوسوں تکونوں کا علمبردار ہے وہ جھکتی کمروں برف سے بالوں بدن کے دکھتے جوڑوں جنتی پیروں کی خاطر ...

    مزید پڑھیے

    اعادۂ حکایتیں

    وہ دن جو گزرے ہیں بھولی بسری حکایتیں ہیں کہ دوستوں سے نہ کوئی شکوہ نہ دشمنوں سے شکایتیں ہیں کچھ ایسا لگتا ہے جیسے اب تک میں ریل میں تھا برا بھلا جو تھا آنے جانے کے کھیل میں تھا شجر شجر تھیں حقارتیں بھی محبتیں بھی شعور غم کے مظاہرے بھی مسرتیں بھی جو مسکرائے تھے ان کے حالات مختلف ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    عاشق وہ اہل ہوس کے بیچ میں دو ایک ایسی ٹرافیاں تھیں سب کو یہ معلوم تھا ٹیمیں برابری کی رہیں گی سب بدن کے حوصلے ہیں جیب کی کاری گری ہے جو رٹائر ہو گیا وہ گیروے کپڑے پہن کر روح کی مالا کے اک سو آٹھ دانے بیچتا ہے سب بدن کے حوصلے تھے پنشنیں تنخواہ کا اکثر تہائی ہی رہی ہیں اور قیمت ...

    مزید پڑھیے