روتے روتے تنہا چلتے گرتے پڑتے تھک سا گیا ہوں

روتے روتے تنہا چلتے گرتے پڑتے تھک سا گیا ہوں
کوئی آنچل کوئی ساتھی کوئی سہارا ڈھونڈ رہا ہوں


رنگ برنگے کپڑوں میں اک مجمع میلے سے آیا ہے
کوئی چہرہ ان چہروں میں تیرے جیسا ڈھونڈ رہا ہوں


اے گلشن کے رہنے والو میں تم کو کیا یاد کروں گا
پھول نہیں تو کانٹے بھر دو جھولی پھیلائے بیٹھا ہوں


پہلے خود کو تو سمجھا لے اوروں کو سمجھانے والے
تو بھی خود میں اک عالم ہے میں بھی خود میں اک دنیا ہوں


چنچل بیگانہ سودائی ہنس مکھ فرزانہ ہرجائی
ایک ذرا سا جسم ہے جس میں چھ چھ اشکؔ لئے پھرتا ہوں