Bharat Bhushan Pant

بھارت بھوشن پنت

ہندوستان میں ہم عصر غزل کے ممتاز شاعر

One of the most prominent contemporary ghazal poets in India

بھارت بھوشن پنت کی غزل

    اک گردش مدام بھی تقدیر میں رہی

    اک گردش مدام بھی تقدیر میں رہی گرد سفر بھی پاؤں کی زنجیر میں رہی خوابوں کے انتخاب میں کیا چوک ہو گئی ہر بار اک شکستگی تعبیر میں رہی رنگوں کا تال میل بہت خوب تھا مگر پھر بھی کوئی کمی تری تصویر میں رہی چارہ گروں سے درد کا درماں نہ ہو سکا اللہ جانے کیا کمی تدبیر میں رہی کچھ دیر تک ...

    مزید پڑھیے

    پرایا لگ رہا تھا جو وہی اپنا نکل آیا

    پرایا لگ رہا تھا جو وہی اپنا نکل آیا مرا اک اجنبی سے دور کا رشتہ نکل آیا ابھی تک تو تری یادیں مری میراث تھیں لیکن تصور میں کہاں سے اک نیا چہرہ نکل آیا وہ دریا ہے یہ کہنے میں مجھے اب شرم آتی ہے مجھے سیراب کیا کرتا وہ خود پیاسا نکل آیا اسی امید پر سب اشک میں نے صرف کر ڈالے اگر ان ...

    مزید پڑھیے

    سسکتے بام و در روتا ہوا گھر چھوڑ آیا ہوں

    سسکتے بام و در روتا ہوا گھر چھوڑ آیا ہوں میں خود کو ایک ویرانے میں جا کر چھوڑ آیا ہوں جہاں احساس کی آواز بھی آتی نہیں مجھ تک میں ایسی بے حسی میں خود کو اکثر چھوڑ آیا ہوں اکیلا میں ہی کیوں اب یہ سکوت موج بھی ٹوٹے تھرکتی جھیل کی آنکھوں میں کنکر چھوڑ آیا ہوں بہت عجلت میں اپنے زخم ...

    مزید پڑھیے

    پھر وہ بے سمت اڑانوں کی کہانی سن کر

    پھر وہ بے سمت اڑانوں کی کہانی سن کر سو گیا پیڑ پرندوں کی کہانی سن کر کیا یہی خواب کی تعبیر ہوا کرتی ہے اڑ گئی نیند بھی آنکھوں کی کہانی سن کر آبلے ایسے کبھی پھوٹ کر نا روئے تھے جس طرح روئے ہیں کانٹوں کی کہانی سن کر ہم وہ صحرا کے مسافر ہیں ابھی تک جن کی پیاس بجھتی ہے سرابوں کی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سکوں کبھی صبر و قرار ٹوٹے گا

    کبھی سکوں کبھی صبر و قرار ٹوٹے گا اگر یہ دل ہے تو پھر بار بار ٹوٹے گا وہ اپنے ظرف سے بڑھ کر بھرا ہوا بادل یہ دیکھنا کہیں بے اختیار ٹوٹے گا وہ ایک پل بھی کسی روز آ ہی جائے گا کہ جب یہ زندگی پر اعتبار ٹوٹے گا وگرنہ چلتا رہے گا یہ سلسلہ یوں ہی میں ٹوٹ جاؤں تبھی انتشار ٹوٹے گا پھر ...

    مزید پڑھیے

    میں نے سوچا تھا مجھے مسمار کر سکتا نہیں

    میں نے سوچا تھا مجھے مسمار کر سکتا نہیں عکس تو مجھ پر پلٹ کر وار کر سکتا نہیں آئنہ ظاہر تو کر سکتا ہے خد و خال کو آئنہ احساس کا اظہار کر سکتا نہیں میری چاہت اور ہے میرے مسائل اور ہیں خود کو میں ہر بات پر تیار کر سکتا نہیں خود سے سمجھوتا کیا ہے زندگی کے نام پر اس سے بڑھ کر زندگی کو ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا بتاؤں کیسی پریشانیوں میں ہوں

    میں کیا بتاؤں کیسی پریشانیوں میں ہوں کاغذ کی ایک ناؤ ہوں اور پانیوں میں ہوں چہرے کے خد و خال میں محدود میں نہیں اک آئنہ ہوں اپنی ہی حیرانیوں میں ہوں دشواریوں کو ٹھیک سے سمجھا نہیں ابھی مشکل مری یہی ہے کہ آسانیوں میں ہوں موجوں سے دور رہ کے بھی بدلا نہیں نصیب ساحل کے آس پاس بھی ...

    مزید پڑھیے

    جستجو میری کہیں تھی اور میں بھٹکا کہیں

    جستجو میری کہیں تھی اور میں بھٹکا کہیں مل گئی منزل مجھے تو کھو گیا رستا کہیں پوچھتا رہتا ہوں خود سے کیا اسے دیکھا کہیں آئنے کے زاویوں میں کھو گیا چہرہ کہیں مجھ کو مت روکو کہ میں اتنا تھکن سے چور ہوں پھر ٹھہر ہی جاؤں گا میں اب اگر ٹھہرا کہیں مدتوں کے بعد پھر نم ہو گئیں آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    رشتوں کے جب تار الجھنے لگتے ہیں

    رشتوں کے جب تار الجھنے لگتے ہیں آپس میں گھر بار الجھنے لگتے ہیں ماضی کی آنکھوں میں جھانک کے دیکھوں تو کچھ چہرے ہر بار الجھنے لگتے ہیں سال میں اک ایسا موسم بھی آتا ہے پھولوں سے ہی خار الجھنے لگتے ہیں گھر کی تنہائی میں اپنے آپ سے ہم بن کر اک دیوار الجھنے لگتے ہیں یہ سب تو دنیا ...

    مزید پڑھیے

    قربتیں نہیں رکھیں فاصلہ نہیں رکھا

    قربتیں نہیں رکھیں فاصلہ نہیں رکھا ایک بار بچھڑے تو رابطہ نہیں رکھا اتنا تو سمجھتے تھے ہم بھی اس کی مجبوری انتظار تھا لیکن در کھلا نہیں رکھا ہم کو اپنے بارے میں خوش گمانیاں کیوں ہوں ہم نے روبرو اپنے آئینہ نہیں رکھا جب پتہ چلا اس میں صرف خون جلتا ہے اس کے بعد سوچوں کا سلسلہ نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4