Bharat Bhushan Pant

بھارت بھوشن پنت

ہندوستان میں ہم عصر غزل کے ممتاز شاعر

One of the most prominent contemporary ghazal poets in India

بھارت بھوشن پنت کی غزل

    دشت میں اڑتے بگولوں کی یہ مستی ایک دن (ردیف .. ')

    دشت میں اڑتے بگولوں کی یہ مستی ایک دن ایک دن ہے سر بلندی اور پستی ایک دن ایک دن تو بھی اسی بازار میں بک جائے گا اور کوئی شے نہ ہوگی تجھ سے سستی ایک دن نقش جتنے ہیں بہا لے جائیں گے اشک رواں اور رہ جائیں گی یہ آنکھیں ترستی ایک دن رفتہ رفتہ یہ دھندلکے اور بڑھتے جائیں گے یک بیک ویران ...

    مزید پڑھیے

    مستقل رونے سے دل کی بے کلی بڑھ جائے گی

    مستقل رونے سے دل کی بے کلی بڑھ جائے گی بارشیں ہوتی رہیں تو یہ ندی بڑھ جائے گی عشق کی راہوں میں حائل ہو رہی ہے آگہی اب جنوں بڑھ جائے گا دیوانگی بڑھ جائے گی ہر گھڑی تیرا تصور ہر نفس تیرا خیال اس طرح تو اور بھی تیری کمی بڑھ جائے گی ہو سکے تو اس حصار ذات سے باہر نکل حبس میں رہنے سے ...

    مزید پڑھیے

    خواہشوں سے ولولوں سے دور رہنا چاہئے

    خواہشوں سے ولولوں سے دور رہنا چاہئے جزر و مد میں ساحلوں سے دور رہنا چاہئے ہر کسی چہرے پہ اک تنہائی لکھی ہو جہاں دل کو ایسی محفلوں سے دور رہنا چاہئے ورنہ وحشت اور سکوں میں فرق کیا رہ جائے گا بستیوں کو جنگلوں سے دور رہنا چاہئے اس طرح تو اور بھی دیوانگی بڑھ جائے گی پاگلوں کو ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ ٹکراتے پھریں ہم سر در و دیوار سے

    لاکھ ٹکراتے پھریں ہم سر در و دیوار سے جی کہ بھرتا ہی نہیں ہے لذت آزار سے کچھ تو گھر والوں نے ہم کو کر دیا معذور سا اور کچھ ہم فطرتاً اکتا گئے گھر بار سے یک بیک ایسی بھی سب پر کیا قیامت آ گئی شہر کے سب لوگ کیوں لگنے لگے بیمار سے تیرے سپنوں کی وہ دنیا کیا ہوئی اس کو بھی دیکھ ہو چکی ...

    مزید پڑھیے

    خواہش پرواز ہے تو بال و پر بھی چاہئے

    خواہش پرواز ہے تو بال و پر بھی چاہئے میں مسافر ہوں مجھے رخت سفر بھی چاہئے اس قدر بھی رنج کا خوگر نہیں ہوں میں ابھی راستے میں دھوپ ہو تو اک شجر بھی چاہئے یوں مکمل ہو نہیں سکتا کوئی بھی عکس ہو آئنہ بھی چاہئے ذوق نظر بھی چاہئے صرف سانسوں کا تسلسل ہی نہیں ہے زندگی اپنے ہونے کی ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی بھی سمت نکلوں میرا پیچھا روز ہوتا ہے

    کسی بھی سمت نکلوں میرا پیچھا روز ہوتا ہے تعاقب میں کوئی گمنام سایہ روز ہوتا ہے کسی اک موڑ پر ہر روز مجھ کو مل ہی جاتی ہے تعارف زندگی سے غائبانہ روز ہوتا ہے میں اک انجان منزل کے سفر پر جب نکلتا ہوں تصور میں کوئی مانوس چہرہ روز ہوتا ہے یہی تنہائیاں ہیں جو مجھے تجھ سے ملاتی ...

    مزید پڑھیے

    سچائیوں کو بر سر پیکار چھوڑ کر

    سچائیوں کو بر سر پیکار چھوڑ کر ہم آ گئے ہیں دشت میں گھر بار چھوڑ کر آنکھوں میں جاگتے ہوئے خوابوں کا کیا کریں نیندیں چلی گئیں ہمیں بیدار چھوڑ کر ہم بے خودی میں کون سی منزل پہ آ گئے ٹھہرا ہوا ہے وقت بھی رفتار چھوڑ کر ساحل کسے بتائے یہاں اپنے دل کا درد موجیں چلی گئیں اسے ہر بار ...

    مزید پڑھیے

    سب نے ہونٹوں سے لگا کر توڑ ڈالا ہے مجھے

    سب نے ہونٹوں سے لگا کر توڑ ڈالا ہے مجھے کوزہ گر نے جانے کس مٹی سے ڈھالا ہے مجھے اس طرح تو اور منظر کی اداسی بڑھ گئی میں کہیں خود میں نہاں تھا کیوں نکالا ہے مجھے شاخ پر رہ کر کہاں ممکن تھا میرا یہ سفر اب ہوا نے اپنے ہاتھوں میں سنبھالا ہے مجھے کیوں سجانا چاہتے ہو اپنی پلکوں پر ...

    مزید پڑھیے

    ایک نئے سانچے میں ڈھل جاتا ہوں میں

    ایک نئے سانچے میں ڈھل جاتا ہوں میں قطرہ قطرہ روز پگھل جاتا ہوں میں جب سے وہ اک سورج مجھ میں ڈوبا ہے خود کو بھی چھو لوں تو جل جاتا ہوں میں آئینہ بھی حیرانی میں ڈوبا ہے اتنا کیسے روز بدل جاتا ہوں میں میٹھی میٹھی باتوں میں معلوم نہیں جانے کتنا زہر اگل جاتا ہوں میں اب ٹھوکر کھانے ...

    مزید پڑھیے

    کب تلک چلنا ہے یوں ہی ہم سفر سے بات کر

    کب تلک چلنا ہے یوں ہی ہم سفر سے بات کر منزلیں کب تک ملیں گی رہ گزر سے بات کر تجھ کو مل جائے گا تیرے سب سوالوں کا جواب کشتیاں کیوں ڈوب جاتی ہیں بھنور سے بات کر کب تلک چھپتا رہے گا یوں ہی اپنے آپ سے آئنے کے روبرو آ اپنے ڈر سے بات کر بڑھ چکی ہیں اب تری فکر و نظر کی وسعتیں جگنوؤں کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4