سسکتے بام و در روتا ہوا گھر چھوڑ آیا ہوں
سسکتے بام و در روتا ہوا گھر چھوڑ آیا ہوں
میں خود کو ایک ویرانے میں جا کر چھوڑ آیا ہوں
جہاں احساس کی آواز بھی آتی نہیں مجھ تک
میں ایسی بے حسی میں خود کو اکثر چھوڑ آیا ہوں
اکیلا میں ہی کیوں اب یہ سکوت موج بھی ٹوٹے
تھرکتی جھیل کی آنکھوں میں کنکر چھوڑ آیا ہوں
بہت عجلت میں اپنے زخم میں نے سی لیے لیکن
کہیں میں جسم کے اندر ہی نشتر چھوڑ آیا ہوں
جو اک تصویر تھی دل میں وہ مجھ سے بن نہ پائی تو
میں ایک کاغذ پہ سارے رنگ بھر کر چھوڑ آیا ہوں