قفس کی تیلیوں سے لے کے شاخ آشیاں تک ہے
قفس کی تیلیوں سے لے کے شاخ آشیاں تک ہے مری دنیا یہاں سے ہے مری دنیا وہاں تک ہے زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے خدا جانے ہمارے عشق کی دنیا کہاں تک ہے خدا جانے کہاں سے جلوۂ جاناں کہاں تک ہے وہیں تک دیکھ سکتا ہے نظر جس کی جہاں تک ہے کوئی مر کر تو دیکھے امتحاں گاہ محبت میں کہ ...