Bedam Shah Warsi

بیدم شاہ وارثی

صوفی شاعر ، حمد ونعت کی شاعری کے لئے معروف

Sufi poet famous for his devotional poetry

بیدم شاہ وارثی کی غزل

    قفس کی تیلیوں سے لے کے شاخ آشیاں تک ہے

    قفس کی تیلیوں سے لے کے شاخ آشیاں تک ہے مری دنیا یہاں سے ہے مری دنیا وہاں تک ہے زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے خدا جانے ہمارے عشق کی دنیا کہاں تک ہے خدا جانے کہاں سے جلوۂ جاناں کہاں تک ہے وہیں تک دیکھ سکتا ہے نظر جس کی جہاں تک ہے کوئی مر کر تو دیکھے امتحاں گاہ محبت میں کہ ...

    مزید پڑھیے

    گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے

    گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے دست جنوں لگے مرے کپڑے اتارنے چھوڑا کہیں نہ مجھ کو نسیم بہار نے کنج قفس میں بھی مجھے آئی ابھارنے اب دل کی لاج مشق تصور کے ہاتھ ہے شیشہ میں اس پری کو چلا ہے اتارنے ساقی تو ساقی بادہ پرستوں کے پاؤں پر سجدے کرائے لغزش مستانہ وار نے اب تو نظر میں دولت ...

    مزید پڑھیے

    میں غش میں ہوں مجھے اتنا نہیں ہوش

    میں غش میں ہوں مجھے اتنا نہیں ہوش تصور ہے ترا یا تو ہم آغوش جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی پکارا ضبط بس خاموش خاموش کسے ہو امتیاز جلوۂ یار ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش اٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے ارے قطرے ترا اللہ رے جوش میں ایسی یاد کے قربان جاؤں کیا جس نے دوعالم کو فراموش ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ ساقی کی کرامت ہے کہ فیض مے پرستی ہے

    یہ ساقی کی کرامت ہے کہ فیض مے پرستی ہے گھٹا کے بھیس میں مے خانے پر رحمت برستی ہے یہ جو کچھ دیکھتے ہیں ہم فریب خواب ہستی ہے تخیل کے کرشمے ہیں بلندی ہے نہ پستی ہے وہاں ہیں ہم جہاں بیدمؔ نہ ویرانہ نہ بستی ہے نہ پابندی نہ آزادی نہ ہشیاری نہ مستی ہے تری نظروں پہ چڑھنا اور ترے دل سے ...

    مزید پڑھیے

    تیری الفت شعبدہ پرواز ہے

    تیری الفت شعبدہ پرواز ہے آرزو گر ہے تمنا ساز ہے پھر حدیث عشق کا آغاز ہے آج پھر گویا زبان راز ہے گنج اسرار ازل ہے باغ دہر پتا پتا دفتر صد راز ہے جان دے دی ان پہ اور زندہ رہے اپنے مرنے کا نیا انداز ہے ہوشیار اے ناوک افگن ہوشیار طائر جاں مائل پرواز ہے رخصت اے عقل و خرد ہوش و ...

    مزید پڑھیے

    چھڑا پہلے پہل جب ساز ہستی

    چھڑا پہلے پہل جب ساز ہستی تو ہر پردے نے دی آواز ہستی خیال یار تیرے صدقے جاؤں ترے دم سے ہے سوز و ساز ہستی میں مرنے کے لیے پیدا ہوا ہوں مرا انجام ہے آغاز ہستی سکون کائنات دل بقا ہے اجل اک جنبش پرواز ہستی مری خاک سحر کا ذرہ ذرہ ہے بیدمؔ مخزن صد راز ہستی

    مزید پڑھیے

    طور والے تری تنویر لیے بیٹھے ہیں

    طور والے تری تنویر لیے بیٹھے ہیں ہم تجھی کو بت بے پیر لیے بیٹھے ہیں جگر و دل کی نہ پوچھو جگر و دل میرے نگہ ناز کے دو تیر لیے بیٹھے ہیں ان کے گیسو دل عشاق پھنسانے کے لئے جا بجا حلقۂ زنجیر لیے بیٹھے ہیں اے تری شان کہ قطروں میں ہے دریا جاری ذرے خورشید کی تنویر لیے بیٹھے ہیں پھر وہ ...

    مزید پڑھیے

    پردے اٹھے ہوئے بھی ہیں ان کی ادھر نظر بھی ہے

    پردے اٹھے ہوئے بھی ہیں ان کی ادھر نظر بھی ہے بڑھ کے مقدر آزما سر بھی ہے سنگ در بھی ہے جل گئی شاخ آشیاں مٹ گیا تیرا گلستاں بلبل خانماں خراب اب کہیں تیرا گھر بھی ہے اب نہ وہ شام شام ہے اپنی نہ وہ سحر سحر ہونے کو یوں تو روز ہی شام بھی ہے سحر بھی ہے چاہے جسے بنائیے اپنا نشانۂ نظر زد ...

    مزید پڑھیے

    نہ محراب حرم سمجھے نہ جانے طاق بت خانہ

    نہ محراب حرم سمجھے نہ جانے طاق بت خانہ جہاں دیکھی تجلی ہو گیا قربان پروانہ دل آزاد کو وحشت نے بخشا ہے وہ کاشانہ کہ اک در جانب کعبہ ہے اک در سوئے بت خانہ بنائے میکدہ ڈالی جو تو نے پیر مے خانہ تو کعبہ ہی رہا کعبہ نہ پھر بت خانہ بت خانہ کہاں کا طور مشتاق لقا وہ آنکھ پیدا کر کہ ذرہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ لگی دل کی بجھا لوں تو چلے جائیے گا

    کچھ لگی دل کی بجھا لوں تو چلے جائیے گا خیر سینے سے لگا لوں تو چلے جائیے گا میں زخود رفتہ ہوا سنتے ہی جانے کی خبر پہلے میں آپ میں آ لوں تو چلے جائیے گا راستہ گھیرے ہیں ارمان و قلق حسرت و یاس میں ذرا بھیڑ ہٹا لوں تو چلے جائیے گا پیار کر لوں رخ روشن کی بلائیں لے لوں قدم آنکھوں سے لگا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5