بت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا
بت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا ایک طرف کعبے کے جلوے ایک طرف بت خانہ تھا دلبر ہیں اب دل کے مالک یہ بھی ایک زمانہ ہے دل والے کہلاتے تھے ہم وہ بھی ایک زمانہ تھا پھول نہ تھے آرائش تھی اس مست ادا کی آمد پر ہاتھ میں ڈالی ڈالی کے ایک ہلکا سا پیمانہ تھا ہوش نہ تھا بے ہوشی ...