Bedam Shah Warsi

بیدم شاہ وارثی

صوفی شاعر ، حمد ونعت کی شاعری کے لئے معروف

Sufi poet famous for his devotional poetry

بیدم شاہ وارثی کی غزل

    یہ خسروی و شوکت شاہانہ مبارک

    یہ خسروی و شوکت شاہانہ مبارک یہ قصر یہ خدام یہ کاشانہ مبارک مستوں کو مبارک در مے خانہ کے سجدے مے خانہ تجھے مرشد مے خانہ مبارک اے چشم تمنا تری امید بر آئے اٹھتا ہے نقاب رخ جانانہ مبارک بلبل کو مبارک ہو ہوائے گل و گلشن پروانے کو سوز دل پروانہ مبارک لو اٹھ گئے سب جلوہ گاہ ناز کے ...

    مزید پڑھیے

    دل لیا جان لی نہیں جاتی

    دل لیا جان لی نہیں جاتی آپ کی دل لگی نہیں جاتی سب نے غربت میں مجھ کو چھوڑ دیا اک مری بیکسی نہیں جاتی کیے کہہ دوں کہ غیر سے ملئے ان کہی تو کہی نہیں جاتی خود کہانی فراق کی چھیڑی خود کہا بس سنی نہیں جاتی خشک دکھلاتی ہے زباں تلوار کیوں مرا خون پی نہیں جاتی لاکھوں ارمان دینے والوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ہستی کا اگر حسن نمایاں ہو جائے

    اپنی ہستی کا اگر حسن نمایاں ہو جائے آدمی کثرت انوار سے حیراں ہو جائے تم جو چاہو تو مرے درد کا درماں ہو جائے ورنہ مشکل ہے کہ مشکل مری آساں ہو جائے او نمک پاش تجھے اپنی ملاحت کی قسم بات تو جب ہے کہ ہر زخم نمک داں ہو جائے دینے والے تجھے دینا ہے تو اتنا دے دے کہ مجھے شکوۂ کوتاہئ ...

    مزید پڑھیے

    اپنے دیدار کی حسرت میں تو مجھ کو سراپا دل کر دے

    اپنے دیدار کی حسرت میں تو مجھ کو سراپا دل کر دے ہر قطرۂ دل کو قیس بنا ہر ذرے کو محمل کر دے دنیائے حسن و عشق مری کرنا ہے تو یوں کامل کر دے اپنے جلوے میری حیرت نظارے میں شامل کر دے یاں طور و کلیم نہیں نہ سہی میں حاضر ہوں لے پھونک مجھے پردے کو اٹھا دے مکھڑے سے برباد سکون دل کر دے گر ...

    مزید پڑھیے

    نہ تو اپنے گھر میں قرار ہے نہ تری گلی میں قیام ہے

    نہ تو اپنے گھر میں قرار ہے نہ تری گلی میں قیام ہے تری زلف و رخ کا فریفتہ کہیں صبح ہے کہیں شام ہے ترے اک نہ ہونے سے ساقیا نہ وہ مے نہ شیشہ و جام ہے نہ وہ صبح اب مری صبح ہے نہ وہ شام اب مری شام ہے نہ تو چکھنا جس کا عذاب ہے نہ تو پینا جس کا حرام ہے سر بزم ساقی نے دی وہ مے کہ سرور جس کا ...

    مزید پڑھیے

    پاس ادب مجھے انہیں شرم و حیا نہ ہو

    پاس ادب مجھے انہیں شرم و حیا نہ ہو نظارہ گاہ میں اثر ماسوا نہ ہو مانا مری قبول نہیں ہے دعا نہ ہو اتنا ہی ہو کہ اس پہ اثر غیر کا نہ ہو کیوں کر کہوں کہ پاس انہیں غیر کا نہ ہو جو غصے میں بھی کہتے ہیں تیرا برا نہ ہو اس پردے میں تو کتنے گریبان چاک ہیں وہ بے حجاب ہوں تو خدا جانے کیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    جستجو کرتے ہی کرتے کھو گیا

    جستجو کرتے ہی کرتے کھو گیا ان کو جب پایا تو خود گم ہو گیا کیا خبر یاران رفتہ کی ملے پھر نہ آیا اس گلی میں جو گیا جب اٹھایا اس نے اپنی بزم سے بخت جاگے پاؤں میرا سو گیا مجھ کو ہے کھوئے ہوئے دل کی تلاش اور وہ کہتے ہیں کہ جانے دو گیا خیر ہے کیوں اس قدر بیتاب ہیں حضرت دل آپ کو کیا ہو ...

    مزید پڑھیے

    میں یار کا جلوا ہوں

    میں یار کا جلوا ہوں یا دیدۂ موسیٰ ہوں قطرہ ہوں نہ دریا ہوں بستی ہوں نہ صحرا ہوں جینا مرا مرنا ہے مرنے کو ترستا ہوں اپنی ہی امیدوں کا بگڑا ہوا نقشا ہوں ارمانوں کا گہوارا حسرت کا جنازا ہوں اس عالم ہستی میں یوں ہوں کہ میں گویا ہوں زندہ ہوں مگر بیدمؔ اک طرفہ تماشا ہوں

    مزید پڑھیے

    غمزہ پیکان ہوا جاتا ہے

    غمزہ پیکان ہوا جاتا ہے دل کا ارمان ہوا جاتا ہے دیکھ کر الجھی ہوئی زلف ان کی دل پریشان ہوا جاتا ہے تیری وحشت کی بدولت اے دل گھر بیابان ہوا جاتا ہے ساز و ساماں کا نہ ہونا ہی مجھے ساز و سامان ہوا جاتا ہے مشکل آسان ہوئی جاتی ہے کیوں پریشان ہوا جاتا ہے دل سے جاتے ہیں مرے صبر و ...

    مزید پڑھیے

    سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں

    سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں سفینہ جس کا ہے طوفاں وہ ناخدا ہوں میں خود اپنے جلوۂ ہستی کا مبتلا ہوں میں نہ مدعی ہوں کسی کا نہ مدعا ہوں میں کچھ آگے عالم ہستی سے گونجتا ہوں میں کہ دل سے ٹوٹے ہوئے ساز کی صدا ہوں میں پڑا ہوا ہوں جہاں جس طرح پڑا ہوں میں جو تیرے در سے نہ اٹھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5