Bedam Shah Warsi

بیدم شاہ وارثی

صوفی شاعر ، حمد ونعت کی شاعری کے لئے معروف

Sufi poet famous for his devotional poetry

بیدم شاہ وارثی کی غزل

    کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو

    کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو یار کی خاک آستاں تاج سر نیاز ہو ہم کو بھی پائمال کر عمر تری دراز ہو مست خرام ناز ادھر مشق خرام ناز ہو چشم حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب دفتر صد حدیث راز ہر ورق مجاز ہو سامنے روئے یار ہو سجدے میں ہو سر نیاز یونہی حریم ناز میں آٹھوں پہر نماز ...

    مزید پڑھیے

    یوں گلشن ہستی کی مالی نے بنا ڈالی

    یوں گلشن ہستی کی مالی نے بنا ڈالی پھولوں سے جدا کلیاں کلیوں سے جدا ڈالی سر رکھ کے ہتھیلی پر اور لخت جگر چن کر سرکار میں لائے ہیں ارباب وفا ڈالی رویا کہوں میں اس کو یا مژدۂ بیداری غل ہے کہ نقاب اس نے چہرے سے اٹھا ڈالی اللہ رے تصور کی نقاشی و نیرنگی جب بن گئی اک صورت اک شکل مٹا ...

    مزید پڑھیے

    اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے

    اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے تو پھر سجدہ مری ہر لغزش مستانہ ہو جائے وہی دل ہے جو حسن و عشق کا کاشانہ ہو جائے وہ سر ہے جو کسی کی تیغ کا نذرانہ ہو جائے یہ اچھی پردہ داری ہے یہ اچھی رازداری ہے کہ جو آئے تمہاری بزم میں دیوانہ ہو جائے مرا سر کٹ کے مقتل میں گرے قاتل کے قدموں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے شکوہ نہیں برباد رکھ برباد رہنے دے

    مجھے شکوہ نہیں برباد رکھ برباد رہنے دے مگر اللہ میرے دل میں اپنی یاد رہنے دے قفس میں قید رکھ یا قید سے آزاد رہنے دے بہر صورت چمن ہی میں مجھے صیاد رہنے دے مرے ناشاد رہنے سے اگر تجھ کو مسرت ہے تو میں ناشاد ہی اچھا مجھے ناشاد رہنے دے تری شان تغافل پر مری بربادیاں صدقے جو برباد ...

    مزید پڑھیے

    کعبے کا شوق ہے نہ صنم خانہ چاہئے

    کعبے کا شوق ہے نہ صنم خانہ چاہئے جانانہ چاہئے در جانانہ چاہئے ساغر کی آرزو ہے نہ پیمانہ چاہئے بس اک نگاہ مرشد مے خانہ چاہئے حاضر ہیں میرے جیب و گریباں کی دھجیاں اب اور کیا تجھے دل دیوانہ چاہئے عاشق نہ ہو تو حسن کا گھر بے چراغ ہے لیلیٰ کو قیس شمع کو پروانہ چاہئے پروردۂ کرم سے ...

    مزید پڑھیے

    کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا

    کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا مل گئے تم مجھ کو سب کچھ مل گیا جس کو آنکھیں ڈھونڈھتی تھیں پا گئیں دل کو جس کی جستجو تھی مل گیا اس گل رعنا نے ہنس کر بات کی غنچۂ خاطر ہمارا کھل گیا چھوڑ کر تو اس کو غیروں سے ملا خاک میں جو تیری خاطر مل گیا بن گئی ہر موج اک موج سراب تشنہ لب جب میں لب ساحل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5