کبھی یہاں لیے ہوئے کبھی وہاں لیے ہوئے
کبھی یہاں لیے ہوئے کبھی وہاں لیے ہوئے پھری ہے جستجو تری کہاں کہاں لیے ہوئے زمین دل کی خاک ہے صد آسماں لیے ہوئے تنزلات عشق میں ترقیاں لیے ہوئے دل و جگر لیے ہوئے متاع جاں لیے ہوئے کسی کا ناوک نظر تلاشیاں لیے ہوئے اسی گلی سے آئی ہے شمیم زلف لائی ہے نسیم صبح آئی ہے تسلیاں لیے ...