Basir Sultan Kazmi

باصر سلطان کاظمی

جدید شا عر و ناصر کاظمی کے صاحبزادے

Modern Urdu poet & son of well known poet Nasir Kazmi

باصر سلطان کاظمی کی غزل

    اس فکر روزگار میں سب کھپ گیا دماغ

    اس فکر روزگار میں سب کھپ گیا دماغ اب شاعری کو چاہیے اک دوسرا دماغ اب کوئی بات ٹھیک سے رہتی نہیں ہے یاد وہ دل کہاں چلا گیا اور کیا ہوا دماغ اٹھا جو یہ سوال کہ ثالث کسے بنائیں میں نے کہا کہ دل سہی اس نے کہا دماغ تھا دل تو چیز کیا صف مژگاں کے سامنے اس معرکے میں شکر یہ ہے بچ گیا ...

    مزید پڑھیے

    زخم تمہارے بھر جائیں گے تھوڑی دیر لگے گی

    زخم تمہارے بھر جائیں گے تھوڑی دیر لگے گی بے صبری سے کام لیا تو اور بھی دیر لگے گی صاحب آج تو اپنا کام کرا کے جائیں گے ہم ساری شرطیں پوری ہیں پھر کیسی دیر لگے گی یوں بے حال نہ ہو اے دل بس آتے ہی ہوں گے وہ کل بھی دیر لگی تھی ان کو آج بھی دیر لگے گی سیکھ لیا ہے میں نے اپنے آپ سے باتیں ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ہر چند آرزو تھی بہت

    دل میں ہر چند آرزو تھی بہت کام تھوڑا تھا گفتگو تھی بہت سنگ منزل یہ چھیڑتا ہے مجھے آ تجھے میری جستجو تھی بہت اے ہوس! دیکھ داغ داغ جگر تو بھی مشتاق رنگ و بو تھی بہت کون ہے جس سے میں نہیں الجھا گو مری طبع صلح جو تھی بہت بڑھ گئی تجھ سے مل کے تنہائی روح جویائے ہم سبو تھی بہت اک تری ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہیں ہے کہ تجھے میں نے پکارا کم ہے

    یہ نہیں ہے کہ تجھے میں نے پکارا کم ہے میرے نالوں کو ہواؤں کا سہارا کم ہے اس قدر ہجر میں کی نجم شماری ہم نے جان لیتے ہیں کہاں کوئی ستارا کم ہے دوستی میں تو کوئی شک نہیں اس کی پر وہ دوست دشمن کا زیادہ ہے ہمارا کم ہے صاف اظہار ہو اور وہ بھی کم از کم دو بار ہم وہ عاقل ہیں جنہیں ایک ...

    مزید پڑھیے

    ہزار کہتا رہا میں کہ یار ایک منٹ

    ہزار کہتا رہا میں کہ یار ایک منٹ کیا نہ اس نے مرا انتظار ایک منٹ میں جانتا ہوں کہ ہے یہ خمار ایک منٹ ادھر بھی آئی تھی موج بہار ایک منٹ پتا چلے کہ ہمیں کون کون چھوڑ گیا ذرا چھٹے تو یہ گرد و غبار ایک منٹ ابد تلک ہوئے ہم اس کے وسوسوں کے اسیر کیا تھا جس پہ کبھی اعتبار ایک منٹ اگرچہ ...

    مزید پڑھیے

    مثال عشق طلب کی جو اس نے تشریحاً

    مثال عشق طلب کی جو اس نے تشریحاً بیان کر دیا احوال قیس تفصیلاً خبر نہیں کہ نکل جائیں ہم کدھر طبعاً سو کر دیا گیا پابند ہم کو قانوناً سمجھ میں آئے جو ایسا کریں وہ مجبوراً حدود توڑتے رہتے ہیں لوگ تفریحاً اسے مرید سمجھتے ہیں یہ خضر صورت کوئی سلام بھی کر دے انہیں جو تعظیماً کیا ...

    مزید پڑھیے

    جن دنوں غم زیادہ ہوتا ہے

    جن دنوں غم زیادہ ہوتا ہے آنکھ میں نم زیادہ ہوتا ہے کچھ تو حساس ہم زیادہ ہیں کچھ وہ برہم زیادہ ہوتا ہے درد دل کا بھی کوئی ٹھیک نہیں خود بخود کم زیادہ ہوتا ہے سب سے پہلے انہیں جھکاتے ہیں جن میں دم خم زیادہ ہوتا ہے قیس پر ظلم تو ہوا باصرؔ پھر بھی ماتم زیادہ ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    بیٹھے رہیں گے وہ تو ہمیشہ دبا کے بات

    بیٹھے رہیں گے وہ تو ہمیشہ دبا کے بات ہم ہی کریں گے ان سے کسی روز جا کے بات کچھ بھی نکال سکتے ہیں مطلب وہ بات کا کرتا ہوں اس لیے میں بہت بچ بچا کے بات پیچیدہ ہو گئے ہیں ہمارے تعلقات کرنی پڑی ہے مجھ کو گھما کے پھرا کے بات اک ہم کہ لے کے بیٹھ گئے ایک لفظ کو اک وہ کہ چل دئے جو ہنسی میں ...

    مزید پڑھیے

    چاہتے ہو اگر ہنر پورا

    چاہتے ہو اگر ہنر پورا اس میں لگ جائے گا جگر پورا یا تو ہو جائیں اس میں پورے غرق یا کریں عشق سے حذر پورا جانتا ہوں کہ خیر خواہ ترے تجھ کو رکھتے ہیں باخبر پورا مشورہ اس مشیر سے مت کر ہو جو آدھا ادھر ادھر پورا پھول خوشبو سے بھر گئے باصرؔ چاند چمکا ہے رات بھر پورا

    مزید پڑھیے

    منعم نہ ہاتھ کھینچ مدد سے غریب کی

    منعم نہ ہاتھ کھینچ مدد سے غریب کی روزی ہے تیرے رزق میں اس کے نصیب کی حیران کن تھی چپ بھی تمہاری مرے لیے بولے ہو اب تو بات بھی تم نے عجیب کی سامان عیش دیکھ کے بزم نشاط میں رہتی ہے یاد کس کو نصیحت طبیب کی کب تک کرو گے اہل سیاست پہ اعتبار یارو کبھی سنو کسی شاعر ادیب کی ہو جن کی سب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5