Basir Sultan Kazmi

باصر سلطان کاظمی

جدید شا عر و ناصر کاظمی کے صاحبزادے

Modern Urdu poet & son of well known poet Nasir Kazmi

باصر سلطان کاظمی کی نظم

    پڑھو گے لکھو گے

    اس پڑھائی لکھائی سے کیا فائدہ جو سکھائے فقط ایسی تحریر آغاز جس کا جناب و حضور انتہا تابع داری کا اک غیر مشروط پیمان اور پیشگی شکریہ جانے کس بات کا

    مزید پڑھیے

    قلم دوات

    شجر سے کٹ کے جو بے جان ہو گئی تھی شاخ قلم بنی تو وہ دوبارہ ہو گئی زندہ شب سیہ سے زیادہ سیہ سیاہی سے تمام عالم تاریک ہو گیا روشن

    مزید پڑھیے

    بیٹی کی دسویں سالگرہ پر

    مری اچھی وجیہہ میں تجھ سے خوش ہوں اتنا کہ اکثر سوچتا ہوں اگر تجھ کو زمیں پر بھیجنے سے پہلے خالق مجھ سے کہتا کہ چن لے ان ہزاروں لاکھوں بچوں میں سے اک اپنے لیے تو میں تجھے ہی منتخب کرتا میں خوش قسمت ہوں کتنا دعا گو ہوں سدا جیتی رہے اور ایسی ہی اچھی رہے تو

    مزید پڑھیے

    شجر ہونے تک

    صبر کرنے کی جو تلقین کیا کرتے تھے اب یہ لگتا ہے کہ وہ ٹھیک کہا کرتے تھے رات کو کاٹنا ہوتا ہے سحر ہونے تک بیج کو چاہیے کچھ وقت شجر ہونے تک

    مزید پڑھیے

    کشکول

    جتنی بھیک مجھے درکار تھی اس کے لیے میرا کشکول بہت چھوٹا تھا آخر میں نے توڑ دیا اپنا کشکول اور دونوں ہاتھوں سے دامن پھیلایا

    مزید پڑھیے

    جنگل میں مور

    ایک دن اک مور سے کہنے لگی یہ مورنی خوش صدا ہے خوش ادا ہے خوش قدم خوش رنگ ہے اس بیاباں تک مگر افسوس تو محدود ہے جب کبھی میں دیکھتی ہوں محو تجھ کو رقص میں ایک خواہش بے طرح کرتی ہے مجھ کو بے قرار کاش تجھ کو دیکھ سکتی آنکھ ہر ذی روح کی

    مزید پڑھیے

    نو عمری اور پیری

    کل کی بات ہے کتنے شوق سے میں یہ نظم پڑھا کرتا تھا میں نو عمر تھا پیری خود سے صدیوں دور نظر آتی تھی اب میں پیری کی دہلیز پہ آ پہنچا ہوں بچپن اور جوانی مجھ کو بالکل یاد نہیں ہیں جیسے ان ادوار سے میں گزرا ہی نہیں

    مزید پڑھیے