کتنا کام کریں گے
کتنا کام کریں گے اب آرام کریں گے تیرے دیے ہوئے دکھ تیرے نام کریں گے اہل درد ہی آخر خوشیاں عام کریں گے نوکری چھوڑ کے باصرؔ اپنا کام کریں گے
جدید شا عر و ناصر کاظمی کے صاحبزادے
Modern Urdu poet & son of well known poet Nasir Kazmi
کتنا کام کریں گے اب آرام کریں گے تیرے دیے ہوئے دکھ تیرے نام کریں گے اہل درد ہی آخر خوشیاں عام کریں گے نوکری چھوڑ کے باصرؔ اپنا کام کریں گے
ہر چند میرے حال سے وہ بے خبر نہیں لیکن وہ بے کلی جو ادھر ہے ادھر نہیں آواز رفتگاں مجھے لاتی ہے اس طرف یہ راستہ اگرچہ مری رہ گزر نہیں چمکی تھی ایک برق سی پھولوں کے آس پاس پھر کیا ہوا چمن میں مجھے کچھ خبر نہیں کچھ اور ہو نہ ہو چلو اپنا ہی دل جلے اتنا بھی اپنی آہ میں لیکن اثر ...
چھوٹا سا ایک کام ہمارا نہیں کیا باصرؔ تمہارے یار نے اچھا نہیں کیا رہتی رہی ہے کوئی نہ کوئی کمی ضرور ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کیا دو چار بار دیکھ لو خود جا کے اس کے پاس کچھ بے سبب تو ہم نے کنارا نہیں کیا کہتے رہے ہو تم اسے ہمدرد و غم گسار اور اس نے بات کرنا گوارا نہیں کیا گر ...
ہوتے ہیں جو سب کے وہ کسی کے نہیں ہوتے اوروں کے تو کیا ہوں گے وہ اپنے نہیں ہوتے مل ان سے کبھی جاگتے ہیں جن کے مقدر تیری طرح ہر وقت وہ سوئے نہیں ہوتے دن میں جو پھرا کرتے ہیں ہشیار و خبردار وہ میری طرح رات کو جاگے نہیں ہوتے ہم ان کی طرف سے کبھی ہوتے نہیں غافل رشتے وہی پکے ہیں جو پکے ...
خط میں کیا کیا لکھوں یاد آتی ہے ہر بات پہ بات یہی بہتر کہ اٹھا رکھوں ملاقات پہ بات رات کو کہتے ہیں کل بات کریں گے دن میں دن گزر جائے تو سمجھو کہ گئی رات پہ بات اپنی باتوں کے زمانے تو ہوا برد ہوئے اب کیا کرتے ہیں ہم صورت حالات پہ بات لوگ جب ملتے ہیں کہتے ہیں کوئی بات کرو جیسے رکھی ...
کیسی محفل میں اے دل تجھ کو لایا ہوں دیکھ ذرا میں نے تیرے عیش کرائے اب تو میرے عیش کرا لگتا ہے یہ ناصح بھی ہے جن کی طرح کی کوئی چیز یک دم آ دھمکے گا کہیں سے جوں ہی میں نے جام بھرا گاڑی کی رفتار بھی تیز ہے رستہ بھی ہے نا ہموار دھیرے دھیرے شانت ہوا ہوں پہلے تو میں بہت ڈرا اپنی مہارت ...
تجھ کو دیکھ رہا ہوں میں اور بھلا کیا چاہوں میں دنیا کی منزل ہے وہ جس کو چھوڑ چکا ہوں میں تو جب سامنے ہوتا ہے اور کہیں ہوتا ہوں میں اور کسی کو کیا پاؤں خود کھویا رہتا ہوں میں ختم ہوئیں ساری باتیں اچھا اب چلتا ہوں میں
دور سایا سا ہے کیا پھولوں میں چھپتی پھرتی ہے صبا پھولوں میں اتنی خوشبو تھی کہ سر دکھنے لگا مجھ سے بیٹھا نہ گیا پھولوں میں چاند بھی آ گیا شاخوں کے قریب یہ نیا پھول کھلا پھولوں میں چاند میرا ہے ستاروں سے الگ پھول میرا ہے جدا پھولوں میں چاندنی چھوڑ گئی تھی خوشبو دھوپ نے رنگ بھرا ...
کرتے رہے کر سکتے تھے ہم جتنی بھی کوشش دیوار تعصب میں کہاں ہونی تھی جنبش زنداں کی سلاخوں سی ہیں پانی کی یہ تاریں صیاد سے کچھ کم نہیں ہر وقت کی بارش لازم نہیں پیدل چلوں یا دوڑ لگاؤں ہیں گھر کے مرے کام ہی اچھی بھلی ورزش مانا کہ علاج اس کے سوا کچھ نہیں لیکن کیا دل کے بدلنے سے بدل ...
ہر چند رہ گزر تھی دشوار قافیے کی سن کر نہ رہ سکے ہم للکار قافیے کی دن کا سکون غارت راتوں کی نیند غائب سر پر لٹک رہی ہے تلوار قافیے کی ہم اس کو باندھتے کیا جکڑا ہے اس نے ہم کو اب دیکھتے ہیں صورت ناچار قافیے کی اس آس پر کہ شاید ہو جائے تنگ ہم پر کرتے رہے خوشامد اغیار قافیے کی تازہ ...