بیٹھے رہیں گے وہ تو ہمیشہ دبا کے بات

بیٹھے رہیں گے وہ تو ہمیشہ دبا کے بات
ہم ہی کریں گے ان سے کسی روز جا کے بات


کچھ بھی نکال سکتے ہیں مطلب وہ بات کا
کرتا ہوں اس لیے میں بہت بچ بچا کے بات


پیچیدہ ہو گئے ہیں ہمارے تعلقات
کرنی پڑی ہے مجھ کو گھما کے پھرا کے بات


اک ہم کہ لے کے بیٹھ گئے ایک لفظ کو
اک وہ کہ چل دئے جو ہنسی میں اڑا کے بات


کہتا ہوں دل کی بات گھٹا کر رقیب سے
کرتا ہے وہ جو آگے بڑھا کے چڑھا کے بات


وہ جو بنی ہوئی ہے رکاوٹ سی درمیاں
ملنا ہو اب ہمیں تو ملیں وہ ہٹا کے بات


مطلوب واعظوں کو ہیں شاید ہمارے اشک
ہنسنے کی بھی وہ کرتے ہیں اکثر رلا کے بات


باصرؔ بیان سادہ کو پایا ہے بے اثر
کیجے ذرا سنوار کے قدرے بنا کے بات