سازش انتشار میں مصروف
سازش انتشار میں مصروف ہے خزاں بھی بہار میں مصروف ہم نے رکھا کئی طرح خود کو فرصت انتظار میں مصروف مثل سیارگاں بنی آدم اپنے اپنے مدار میں مصروف عشق روتا ہے آٹھ آٹھ آنسو حسن سولہ سنگھار میں مصروف آہ وہ وقت جب لہو میرا تھا دل بے قرار میں مصروف زندگی کٹ رہی ہے باصرؔ کی بے ثمر ...