Basheerunnisaa Begam Basheer

بشیرالنساء بیگم بشیر

بشیرالنساء بیگم بشیر کی نظم

    ننھا پودا

    قلب زمیں کی گہرائیوں میں نشو و نما کی انگڑائیوں میں سویا ہوا تھا آہنگ ہستی مٹی کی تہہ میں مانوس پستی باراں کے قطرے رس کر برس کر بولے لہک جا روئے زمیں پر سورج کی گرمی چھن چھن کے آئی بولی اٹھ جا لے روشنائی ٹھنڈی ہوائیں نزدیک جا کر کہنے لگیں یہ اس کو جگا کر اٹھ جا رے ننھے اٹھ لہلہا ...

    مزید پڑھیے

    نوائے تلخ

    جذبات کے طوفاں میں یہ ضبط فغاں کب تک مجبور یہ دل کب تک مرعوب زباں کب تک یہ سود کے پردے میں آہنگ زیاں کب تک الفاظ کے پھندوں میں اعجاز بیاں کب تک آزاد ہواؤں میں پر تول نہیں سکتے اغیار کے ہاتھوں میں عمر گزراں کب تک اٹھ جذبۂ خودداری تا چند زیاں کاری اٹھ جوش حمیت اٹھ یہ خواب گراں کب ...

    مزید پڑھیے

    آتما ترنگ

    اس دیس کی چاہت فانی ہے یاں حسن و وجاہت فانی ہے یاں جنگ و رقابت فانی ہے یاں امن و اقامت فانی ہے جس دیس میں آنی راج نہیں اس دیس میں چل سنسار کریں یاں جنس تغیر سستی ہے یاں خوف بلند و پستی ہے فطرت بھی رہین ہستی ہے یہ وہم و گماں کی بستی ہے جس دیس میں آنی راج نہیں اس دیس میں چل سنسار ...

    مزید پڑھیے