ننھا پودا

قلب زمیں کی گہرائیوں میں
نشو و نما کی انگڑائیوں میں
سویا ہوا تھا آہنگ ہستی
مٹی کی تہہ میں مانوس پستی


باراں کے قطرے رس کر برس کر
بولے لہک جا روئے زمیں پر
سورج کی گرمی چھن چھن کے آئی
بولی اٹھ جا لے روشنائی
ٹھنڈی ہوائیں نزدیک جا کر کہنے لگیں یہ
اس کو جگا کر
اٹھ جا رے ننھے اٹھ
لہلہا جا اٹھ انکھڑیوں میں بس جا
سما جا
ذوق نمو نے روپ نکالا
بل کھا کے اٹھا ننھا سا پودا
مل مل کے آنکھیں حیرت سے دیکھا
آکاش دھرتی کہسار دریا
ہر سمت دیکھیں دل کش ادائیں
دنیا کی ہلچل رنگیں فضائیں
لہرا گیا وہ فرط خوشی سے
اب اس نے جانے گر زندگی کے