Basheerunnisaa Begam Basheer

بشیرالنساء بیگم بشیر

بشیرالنساء بیگم بشیر کی غزل

    کہاں تک کوئی وضع اپنی سنبھالے

    کہاں تک کوئی وضع اپنی سنبھالے نظر آ رہے ہیں تماشے نرالے پرستار مغرب نہ کیوں کر ہو دنیا بناتے نئے بت ہیں تہذیب والے گیا ذوق اہل نظر کی نظر سے نئی روشنی کے ہیں سارے اجالے بلاوے یہ پھر کیوں انہیں آ رہے ہیں بھری بزم سے جو گئے ہیں نکالے جو لذت میسر ہے ذوق طلب میں نہیں اس سے واقف ترے ...

    مزید پڑھیے

    تجھ پہ کیا خاک اے زمیں ہوتا

    تجھ پہ کیا خاک اے زمیں ہوتا ہم نہ ہوتے تو کچھ نہیں ہوتا نہ یہ دنیا میں شورشیں ہوتیں اور نہ یہ ذوق آں و ایں ہوتا زندگی نام ہے تڑپنے کا جب سکوں ہو سکوں نہیں ہوتا حشر سو بار رونما ہوتا دل کو آنکھوں پہ گر یقیں ہوتا کس قدر دل نواز منظر ہے کاش برجا دل حزیں ہوتا کچھ بڑی بات تھی ید ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ہے محو عیش و طلب گار زندگی

    کوئی ہے محو عیش و طلب گار زندگی کوئی ہے شکوہ سنج و گراں بار زندگی قسمت کی گردشوں سے زمانے کے جور سے ہے زار حال زار گنہ گار زندگی کچھ گول مول اس کی سدا چال ڈھال ہے اک چال پر نہیں کبھی رفتار زندگی زخمی ہوئے تھے پاؤں کہ دامن الجھ گیا مشکل ہے رہ بہ وادیٔ پر خار زندگی ہاں اے اجل ...

    مزید پڑھیے