آتما ترنگ

اس دیس کی چاہت فانی ہے
یاں حسن و وجاہت فانی ہے
یاں جنگ و رقابت فانی ہے
یاں امن و اقامت فانی ہے
جس دیس میں آنی راج نہیں
اس دیس میں چل سنسار کریں


یاں جنس تغیر سستی ہے
یاں خوف بلند و پستی ہے
فطرت بھی رہین ہستی ہے
یہ وہم و گماں کی بستی ہے
جس دیس میں آنی راج نہیں
اس دیس میں چل سنسار کریں


پھولوں کی لطافت جھوٹی ہے
شبنم کی طراوت جھوٹی ہے
یہ پریم یہ چاہت جھوٹی ہے
یہ روپ یہ رنگت جھوٹی ہے
جس دیس میں آنی راج نہیں
اس دیس میں چل سنسار کریں


سکھ دیس کو چل ہاں دیر نہ کر
چل چھور چلیں یہ پھوٹ نگر
رکھ تیز قدم بجتا ہے گجر
ہے کتنا مبارک اپنا سفر
جس دیس میں آنی راج نہیں
اس دیس میں چل سنسار کریں


واں گردش صبح و شام نہیں
واں حزن نہیں آلام نہیں
آغاز نہیں انجام نہیں
انسان جہاں ناکام نہیں
آنند بھی ہو آرام بھی ہو
اس دیس میں چل سنسار کریں