سفر میں راستہ جو پر خطر ملا تھا مجھے
سفر میں راستہ جو پر خطر ملا تھا مجھے بہت ہی خوب تھا کیوں راہبر ملا تھا مجھے جہاں میں جب کوئی جنس گراں شناس نہ تھا تو اتنا بیش بہا کیوں گہر ملا تھا مجھے پھر اس کے بعد مرا سر رہا نہ شانوں پر دیار عشق میں وہ سنگ در ملا تھا مجھے میں تا حیات فرشتوں کے پر کتر لیتا جگر کا درد مگر مختصر ...