بشیر دادا کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    سفر میں راستہ جو پر خطر ملا تھا مجھے

    سفر میں راستہ جو پر خطر ملا تھا مجھے بہت ہی خوب تھا کیوں راہبر ملا تھا مجھے جہاں میں جب کوئی جنس گراں شناس نہ تھا تو اتنا بیش بہا کیوں گہر ملا تھا مجھے پھر اس کے بعد مرا سر رہا نہ شانوں پر دیار عشق میں وہ سنگ در ملا تھا مجھے میں تا حیات فرشتوں کے پر کتر لیتا جگر کا درد مگر مختصر ...

    مزید پڑھیے

    مرے نالوں سے جلتے ہیں مری آہوں سے جلتے ہیں

    مرے نالوں سے جلتے ہیں مری آہوں سے جلتے ہیں مرے دل کے نہاں خانے مرے ہاتھوں سے جلتے ہیں حقیقت میں مسرت کی بہاریں جن کو حاصل ہیں وہی اکثر مرے جھڑتے ہوئے خوابوں سے جلتے ہیں مرا ان سے لپٹ جانا وہ اک لحظہ تصور تھا حریف دل اسی دم سے مری بانہوں سے جلتے ہیں شب غم سے مری رکتی اکھڑتی سانس ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیوں روح تن بدن میں نہیں

    جانے کیوں روح تن بدن میں نہیں آج میں اپنے پیرہن میں نہیں چار دن بھی وہ چاندنی نہ رہی آج سائے بھی انجمن میں نہیں اب سبھی اجنبی سے لگتے ہیں ایسا لگتا ہے میں وطن میں نہیں اب نہ آہ جگر میں سوز رہا اور وہ درد بھی گھٹن میں نہیں گل شہکار چھوڑ دے الجھن اب مرا ذکر بھی چمن میں نہیں اب ...

    مزید پڑھیے

    دشت ایسے گلشن میں گل پہ گل کھلانے کی ہر ادا مبارک ہو

    دشت ایسے گلشن میں گل پہ گل کھلانے کی ہر ادا مبارک ہو ننھے منھے غنچوں سے خود کشی کرانے کا مشغلہ مبارک ہو پر بریدہ بلبل نے جس جگہ بھی تنکوں سے گھونسلے بنائے تھے وہ چمن جلانے کو اب بھی تیرے ہاتھوں میں صاعقہ مبارک ہو تو نے جن بیچاروں کے کم سنوں کی لاشوں پر پاۓ تخت رکھے ہیں ان کے جسم ...

    مزید پڑھیے

    ترے بعد اس جہاں میں کوئی دوسرا نہیں تھا

    ترے بعد اس جہاں میں کوئی دوسرا نہیں تھا ارے بے مثال تجھ سا کوئی بے وفا نہیں تھا مرا ڈوبتا سفینہ کہوں کیسے پار اترا مرے ساتھ اک خدا تھا کوئی نا خدا نہیں تھا ترے عشق کے تلاطم نے ڈبو دیا ہے ورنہ تو اے موج ریگ میں بھی کوئی بلبلا نہیں تھا تو ٹھٹھرتی سردیوں میں کبھی آگ لینے آتی میں ...

    مزید پڑھیے

تمام