جانے کیوں روح تن بدن میں نہیں
جانے کیوں روح تن بدن میں نہیں
آج میں اپنے پیرہن میں نہیں
چار دن بھی وہ چاندنی نہ رہی
آج سائے بھی انجمن میں نہیں
اب سبھی اجنبی سے لگتے ہیں
ایسا لگتا ہے میں وطن میں نہیں
اب نہ آہ جگر میں سوز رہا
اور وہ درد بھی گھٹن میں نہیں
گل شہکار چھوڑ دے الجھن
اب مرا ذکر بھی چمن میں نہیں
اب پہن لو بشیرؔ خاموشی
اب وہ جادو ترے سخن میں نہیں