Balmohan panday

بال موہن پانڈے

بال موہن پانڈے کی غزل

    اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو

    اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو اپنے پہلو سے کہیں دور بٹھا دے مجھ کو میں سخن فہم کسی وصل کا محتاج نہیں چاندنی رات ہے اک شعر سنا دے مجھ کو خودکشی کرنے کے موسم نہیں آتے ہر روز زندگی اب کوئی رستہ نہ دکھا دے مجھ کو ایک یہ زخم ہی کافی ہے میرے جینے کو چارہ گر ٹھیک نہ ہونے کی دوا دے ...

    مزید پڑھیے

    دیار غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں

    دیار غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں مسائل ہیں بہت سے ان میں ڈھل کے شعر کہتے ہیں دہکتے آگ کے شعلوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں ہمیں پہچان لیجے ہم غزل کے شعر کہتے ہیں روایت کے پجاری اس لئے ناراض ہیں ہم سے خطا یہ ہے نئے رستوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں ہمیں تنہائیوں کا شور جب بے چین کرتا ...

    مزید پڑھیے

    سب کے ہونٹوں پہ یہ مرنے کی دعائیں کیسی

    سب کے ہونٹوں پہ یہ مرنے کی دعائیں کیسی چارہ گر تو نے ہمیں دیں ہیں دوائیں کیسی ایک ہی پل میں بدلتے ہیں مناظر کیا کیا ہم تری آنکھیں بنائیں تو بنائیں کیسی مے کشی چھوڑ دو جب بھول چکے ہو اس کو اب شفا مل ہی گئی ہے تو دوائیں کیسی ایسے حالات میں ہنسنے کی تمنا کس کو ایسے ماحول میں جینے ...

    مزید پڑھیے

    دیار غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں (ردیف .. ے)

    دیار غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں مسائل ہیں بہت سے ان میں ڈھل کے شعر کہتے ہیں دہکتے آگ کے شعلوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں ہمیں پہچان لیجے ہم غزل کے شعر کہتے ہیں روایت کے پجاری اس لیے ناراض ہیں ہم سے خطا یہ ہے نئے رستوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں ہمیں تنہائیوں کا شور جب بے چین کرتا ...

    مزید پڑھیے

    نکل پاؤں میں کیسے اس اثر سے

    نکل پاؤں میں کیسے اس اثر سے مہکتے پھول جھڑتے ہیں نظر سے محبت کے سفر کے بعد خلوت سفر آسان ہے پچھلے سفر سے گئے تھے ان سے ترک عشق کرنے نظر ہٹ ہی نہ پائی اس نظر سے دوپٹے سے وہ منہ ڈھانکے ہوئے ہیں محبت ہو گئی پیلے کلر سے خود اپنے دل سے ڈر لگنے لگا ہے کوئی آواز آتی ہے ادھر سے

    مزید پڑھیے

    عیش ماضی کے گنا حال کا طعنہ دے دے

    عیش ماضی کے گنا حال کا طعنہ دے دے گھر پلٹنے کے لیے کوئی بہانہ دے دے میں نے اس شہر کو اک شخص کا ہم نام کیا چاہے اب جو بھی اسے نام زمانہ دے دے سنگ زادوں کو بھی تعمیر میں شامل کر لو اس سے پہلے کہ کوئی آئنہ خانہ دے دے اس کا رومال بھی مجبوری تھا ہمدردی نہیں اس کو یہ ڈر تھا کوئی اور نہ ...

    مزید پڑھیے

    اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو (ردیف .. ے)

    اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو اپنے پہلو سے کہیں دور بٹھا دے مجھ کو میں سخن فہم کسی وصل کا محتاج نہیں چاندنی رات ہے اک شعر سنا دے مجھ کو خودکشی کرنے کے موسم نہیں آتے ہر روز زندگی اب کوئی رستہ نہ دکھا دے مجھ کو ایک یہ زخم ہی کافی ہے مرے جینے کو چارہ گر ٹھیک نہ ہونے کی دوا دے ...

    مزید پڑھیے

    روانگی میں سمے کا خیال کرتے ہیں

    روانگی میں سمے کا خیال کرتے ہیں پھر اس کو بھیج کے پہروں ملال کرتے ہیں ذرا سے تلخ بیانی پسند ہیں پھر بھی اداس لوگ محبت کمال کرتے ہیں اب ان کو عشق کے آداب کون سمجھائے بجھے چراغ ہوا سے سوال کرتے ہیں گنہ ہے عشق پہ پابندیاں بجا لیکن تمہارے لوگ تو جینا محال کرتے ہیں اس ایک جملے نے ...

    مزید پڑھیے

    سب کے ہونٹوں پہ یہ مرنے کی دعائیں کیسی

    سب کے ہونٹوں پہ یہ مرنے کی دعائیں کیسی چارہ گر تو نے ہمیں دی ہیں دوائیں کیسی ایک ہی پل میں بدلتے ہیں مناظر کیا کیا ہم تری آنکھیں بنائیں تو بنائیں کیسی شرم میں ڈوبے ہوئے لوگوں سے شکوہ کیسا آپ ہی بجھتے چراغوں کو ہوائیں کیسی مے کشی چھوڑ دو جب بھول چکے ہو اس کو اب شفا مل ہی گئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    روانگی میں سمے کا خیال کرتے ہیں

    روانگی میں سمے کا خیال کرتے ہیں پھر اس کو بھیج کے گھنٹوں ملال کرتے ہیں ذرا سے تلخ بیانی پسند ہیں پھر بھی اداس لوگ محبت کمال کرتے ہیں اب ان کو عشق کے آداب کون سمجھائے بجھے چراغ ہوا سے سوال کرتے ہیں گناہ عشق پہ پابندیاں بجا لیکن تمہارے لوگ تو جینا محال کرتے ہیں اس ایک جملے نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2