اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو
اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو اپنے پہلو سے کہیں دور بٹھا دے مجھ کو میں سخن فہم کسی وصل کا محتاج نہیں چاندنی رات ہے اک شعر سنا دے مجھ کو خودکشی کرنے کے موسم نہیں آتے ہر روز زندگی اب کوئی رستہ نہ دکھا دے مجھ کو ایک یہ زخم ہی کافی ہے میرے جینے کو چارہ گر ٹھیک نہ ہونے کی دوا دے ...