جھوٹ
جھوٹ کی عادت بری ہے جھوٹ مت بولا کرو جھوٹ کی عادت رہی تو ایک دن پچھتاؤ گے پھر اسی لمحہ کسی بنئے نے آ کر دی صدا بولے کہہ دو آج تو ابا نہیں کل آؤ گے
جھوٹ کی عادت بری ہے جھوٹ مت بولا کرو جھوٹ کی عادت رہی تو ایک دن پچھتاؤ گے پھر اسی لمحہ کسی بنئے نے آ کر دی صدا بولے کہہ دو آج تو ابا نہیں کل آؤ گے
سوال جب بھی میں پوچھوں تو منہ کو تکتے ہو ہے بات شرم کی یوں اپنے ہونٹ سی لینا صدا اٹھی کہ بتایا ہے کل ہی حضرت نے بڑوں کی بات کا ہرگز جواب مت دینا
آج اک استاد نے جل کر کہا سب کے سب شاگرد نامعقول ہیں ایک کونے سے کسی نے دی صدا آپ ہی کے باغ کے ہم پھول ہیں
لاؤ تو بینت ذرا اس کی مرمت کر دوں غیر حاضر رہا کرتا ہے بہت دیوانا سن کے شاگرد نے استاد سے یہ عرض کیا قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا