بابر علی اسد کی غزل

    کیا ہوگا اندازہ تھوڑی ہوتا ہے

    کیا ہوگا اندازہ تھوڑی ہوتا ہے ہم نے وقت بنایا تھوڑی ہوتا ہے میرے ساتھ کھڑی شہزادی لگتی تھی ہر کوئی شہزادہ تھوڑی ہوتا ہے ہم نے مال مفت سمجھ برباد کیا جینا کھیل تماشا تھوڑی ہوتا ہے وہ جس بات پہ جینا مشکل ہو جائے اب اس بات پہ مرنا تھوڑی ہوتا ہے مالک اپنی مرضی کا بھی مالک ہے مالک ...

    مزید پڑھیے

    ایسے حیراں ہیں کہ حیرت کی کوئی حد ہی نہیں

    ایسے حیراں ہیں کہ حیرت کی کوئی حد ہی نہیں عکس ٹوٹا ہے مگر آئنے پہ زد ہی نہیں ہم ترے ظرف کی قامت سے بہت چھوٹے ہیں تیرے رتبے کے برابر تو یہاں قد ہی نہیں اب یہی آخری حل ہے کہ مدینے پہنچوں اک وہی در ہے کہ جس در پہ کوئی رد ہی نہیں ہر بڑھاپے کو بزرگی بھی نہیں مل سکتی تنگ گلیوں کے نصیبوں ...

    مزید پڑھیے

    تری آواز پر رکے ہی نہیں

    تری آواز پر رکے ہی نہیں سو کئی واقعے ہوئے ہی نہیں اس نے جتنے دئے میں لے آیا مفت کے سانس تھے گنے ہی نہیں معجزے وقت پر نہیں ہوتے سانحے وقت دیکھتے ہی نہیں جھوٹ ہے دل بدر کئے گئے ہیں سچ کہیں ہم وہاں پہ تھے ہی نہیں سب حقیقت پسند ہو گئے ہیں لوگ اب خواب دیکھتے ہی نہیں جو ترے نام میں ...

    مزید پڑھیے

    ہوا سے ربط ذرا سوچ کر بنانا تھا

    ہوا سے ربط ذرا سوچ کر بنانا تھا ہمیں زمیں پہ اترنا تھا گھر بنانا تھا خوشی بنانی تھی پہلے کسی تعلق کی پھر اس خوشی کو بچانے کا ڈر بنانا تھا ہماری آنکھ کو اب تک سمجھ نہیں آئی کہ پہلے اشک یا پہلے کہر بنانا تھا ارے یہ عشق بھی تو منچلے کا سودا ہے ہمارے بس میں جو ہوتا کدھر بنانا ...

    مزید پڑھیے

    ہم آخری ہیں ہمارے جیسے سو اب ہمارا خلا بنے گا

    ہم آخری ہیں ہمارے جیسے سو اب ہمارا خلا بنے گا نہ میں ہی بار دگر ہوں ممکن نہ تجھ سا ہی دوسرا بنے گا یہ تنگ ذہنوں سے بات کر کے رکاوٹیں ہی نہ دور کر لیں کئی مزاجوں کی خیر ہوگی اگر یہ رستہ کھلا بنے گا قسم تری بے نیازیوں کی میں سب یہ پہلے ہی جانتا تھا مجھے کسی نے کہا ہوا تھا یہ تیرے ...

    مزید پڑھیے

    اداسیوں کا ہمیں آسرا شروع سے ہے

    اداسیوں کا ہمیں آسرا شروع سے ہے یہ عارضہ ہے تو پھر عارضہ شروع سے ہے وہ پورا سچ ہے تو اس کی گواہی آدھی کیوں اسے خدا سے یہی تو گلا شروع سے ہے کسی کے رنگ کے مرہون ہیں نہ لہجے کے کہ ہم میں جو بھی ہے اچھا برا شروع سے ہے نہ تم نے پوچھا کبھی اور نہ ہم نے بتلایا وگرنہ گھر کا یہی راستہ شروع ...

    مزید پڑھیے

    جو اس طرح سے میں خود کو پچھاڑ لیتا ہوں

    جو اس طرح سے میں خود کو پچھاڑ لیتا ہوں بنا بنایا تعلق بگاڑ لیتا ہوں میں نا سمجھ تو نہیں رنجشوں سے لڑتا پھروں میں رخ بدل کے محبت کی آڑ لیتا ہوں جو گرد ذہن پہ گرتی ہے بد گمانی کی میں گاہے گاہے اسے خود ہی جھاڑ لیتا ہوں میں راحتوں سے کبھی مطمئن نہیں ہوتا میں سوچ سوچ کے خوشیاں اجاڑ ...

    مزید پڑھیے

    سانسوں کی روانی میں خلل آنے لگا ہے

    سانسوں کی روانی میں خلل آنے لگا ہے ٹھہرو کہ بچھڑ جانے کا پل آنے لگا ہے کہتے ہو تو لہجے کی کمر سیدھی نہ کر لوں مانا کہ مرے عجز پہ پھل آنے لگا ہے یہ کیا کہ ہر اک وقت کی بیزار سماعت ہر لفظ کی پیشانی پہ بل آنے لگا ہے لاؤ مری آواز کی دستار اٹھا کر کم ظرف کوئی حد سے نکل آنے لگا ہے لو ...

    مزید پڑھیے