ہم آخری ہیں ہمارے جیسے سو اب ہمارا خلا بنے گا

ہم آخری ہیں ہمارے جیسے سو اب ہمارا خلا بنے گا
نہ میں ہی بار دگر ہوں ممکن نہ تجھ سا ہی دوسرا بنے گا


یہ تنگ ذہنوں سے بات کر کے رکاوٹیں ہی نہ دور کر لیں
کئی مزاجوں کی خیر ہوگی اگر یہ رستہ کھلا بنے گا


قسم تری بے نیازیوں کی میں سب یہ پہلے ہی جانتا تھا
مجھے کسی نے کہا ہوا تھا یہ تیرے ہاتھوں خدا بنے گا


نہیں محبت وہ کار امکاں دعا پہ رکھیں خدا پہ چھوڑیں
تم اس کو فرضی سے مت بناؤ معاملہ مسئلہ بنے گا


ترے ہنر کی ہو خیر آزر ہمیں جو توڑو تو دھیان رکھیو
ہماری مٹی تو بھر بھری ہے ہماری مٹی سے کیا بنے گا