ہوا سے ربط ذرا سوچ کر بنانا تھا

ہوا سے ربط ذرا سوچ کر بنانا تھا
ہمیں زمیں پہ اترنا تھا گھر بنانا تھا


خوشی بنانی تھی پہلے کسی تعلق کی
پھر اس خوشی کو بچانے کا ڈر بنانا تھا


ہماری آنکھ کو اب تک سمجھ نہیں آئی
کہ پہلے اشک یا پہلے کہر بنانا تھا


ارے یہ عشق بھی تو منچلے کا سودا ہے
ہمارے بس میں جو ہوتا کدھر بنانا تھا


ہوا تو روز سناتی تھی دھوپ روزن سے
مگر ہمیں یہاں سورج سا در بنانا تھا


سنو یہ عیب کسی رنگ سے نہیں چھپنے
بس ایک حل تھا ہمیں توڑ کر بنانا تھا


معاف کرنا تجھے کھل کے لکھ نہیں پائے
ہمیں یہ قصہ ذرا مختصر بنانا تھا