Azra Parveen

عذرا پروین

احتجاج اور جدید سماجی مسائل کو اپنے شعری اظہار میں شامل کرنے والی شاعرہ ۔

A poet to make space for resistance and current social issues.

عذرا پروین کی نظم

    شرعی سرکس کی گیدڑ

    وہی سب تھا وہی غم تھا وہی رب تھا وہی اطوار کوکب تھے وہی دستور نخشب تھا وہی سب تھا مگر اس بار رو لینے کی آزادی بھی مجھ سے چھن گئی ایسے کہ یہ کہنا پڑا پچھلے دکھوں میں اک سکھ تو تھا کم از کم رونے کے خفیہ طریقے سوچنا مجھ کو نہ پڑتے تھے مجھے کہنا پڑا آخر کہ شاید پہلے ہی سرکس میں میں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    عرفاں گزیدگی

    میں نے اپنے اندر اندر جتنا جو کچھ بن رکھا تھا میں نے اپنے آپ سے اپنے بارے میں جو کچھ بھی سن رکھا تھا میں نے اپنے آپ کو جتنا جیسا فرض کیا تھا میں اس سے بھی اور سوا تھی مٹی تھی میں میں پانی تھی آگ بھی تھی جتنی میں ہوا تھی لیکن اپنی سب جہتوں سے متعارف ہو جانا خود کو کتنا مہنگا پڑ سکتا ...

    مزید پڑھیے

    میری پہلی نظم

    سدا کی مانند اس برس بھی تمام کوؤں کے جھنڈ کوئل مکٹ پہ قابض نشے میں پاگل پھدک رہے ہیں فتح پہ اپنی اچھل رہے ہیں نراش کوئل کہ جس کے سینے میں ہوک بن کر اداس کوئل کہ جس کی شہ رگ پہ کوک بن کر ہزار نغمے دھڑک رہے ہیں وہ آشیانے میں بن کے گونگی پروں میں ننھی سریلی دل کش دھنیں سمیٹے سپاٹ نیلے ...

    مزید پڑھیے

    میں اور ہی کوئی حادثہ ہوں

    میں اب نیا کوئی ہندسہ ہوں میں اور کوئی ہندسہ ہوں تمہارے پہلو میں کل سے اب تک جو اک بہ صورت صفر صفر تھی وہ میں نہیں تھی جو تجھ میں تیرے سفر کی دھن تھی جو خود مسافر نہ ہو کے بس تیری رہ گزر تھی وہ میں نہیں تھی وہ میں نہیں ہوں جو اپنے سینے کی آگ دے کر ترے سروں کا سہاگ بھر تھی جو تیری دنیا ...

    مزید پڑھیے

    ماں

    تمام لفظوں میں روشن ہر اک باب میں ماں جنوں کے شیلف میں ہے عشق کی کتاب میں ماں اے ماں تو خوشبو کا نایاب استعارہ ہے اے ماں تو عود میں عنبر میں تو گلاب میں ماں خود اپنی ممتا میں ہی نور کا سمندر ہے نہیں ہے اور کسی روشنی کی تاب میں ماں وہ جسم کھو کے بدل سی گئی ہے کچھ مجھ میں تھی پہلے صرف ...

    مزید پڑھیے