Azra Parveen

عذرا پروین

احتجاج اور جدید سماجی مسائل کو اپنے شعری اظہار میں شامل کرنے والی شاعرہ ۔

A poet to make space for resistance and current social issues.

عذرا پروین کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    میں تو پاگل ہوں مری آنکھ کے آنسو پہ نہ جا

    میں تو پاگل ہوں مری آنکھ کے آنسو پہ نہ جا عشق بس خواب ہے اس خواب کے جادو پہ نہ جا اب پلٹ کر نہیں شہروں کو میں جانے والی مرے جنگل تو پریشانی و ہا ہو پہ نہ جا میں ترا رقص ہوں اس رقص کو پورا کر لے تھک کے یوں ٹوٹ کے گرتے ہوئے گھنگھرو پہ نہ جا گرمیٔ رقص کے تھمتے ہی تھمیں گے ہم سب حصۂ رقص ...

    مزید پڑھیے

    سمٹ گئی تو شبنم پھول ستارہ تھی

    سمٹ گئی تو شبنم پھول ستارہ تھی بپھر کے میری لہر لہر انگارہ تھی کل تری خواہش کب اتنی بنجاری تھی تو سرتاپا آنکھ تھا میں نظارہ تھی میں کہ جنوں کے پروں پہ اڑتی خوشبو تھی رنگ رنگ کے آکار میں ڈھلتا پارہ تھی میں دھرتی ہوں اسے یہی بس یاد رہا بھول گیا میں اور بھی اک سیارہ تھی تو ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    بہر چراغ خود کو جلانے والی میں

    بہر چراغ خود کو جلانے والی میں دھوئیں میں اپنے کرب چھپانے والی میں ہریالی درکار اڑانیں بھی پیاری کدھر چلی میں کدھر تھی جانے والی میں دھنک رتوں کے جال بچھانے والا تو الجھ کے اپنا آپ گنوانے والی میں میری چپ کا جشن منانے والا تو تلواروں سے کاٹ چرانے والی میں پونجی سن کر سمٹ نہ ...

    مزید پڑھیے

    بے خدا ہونے کے ڈر میں بے سبب روتا رہا

    بے خدا ہونے کے ڈر میں بے سبب روتا رہا دل کے چوتھے آسماں پر کون شب روتا رہا کیا عجب آواز تھی سوتے شکاری جاگ اٹھے پر وہ اک گھائل پرندہ جاں بہ لب روتا رہا جاتے جاتے پھر دسمبر نے کہا کچھ مانگ لے خالی آنکھوں سے مگر دل بے طلب روتا رہا میں نے پھر اپریل کے ہاتھوں سے دل کو چھو لیا اور دل ...

    مزید پڑھیے

    اب اپنی چیخ بھی کیا اپنی بے زبانی کیا

    اب اپنی چیخ بھی کیا اپنی بے زبانی کیا محض اسیروں کی محصور زندگانی کیا رتیں جو تو نے اتاری ہیں خوب ہوں گی مگر ببول سیج پہ سجتی ہے گل فشانی کیا ہے جسم ایک تضادات کے کئی خانے کرے گا پر انہیں اک رنگ آسمانی کیا ہزار کروٹیں جھنکار ہی سناتی ہیں یوں جھٹپٹانے سے زنجیر ہوگی پانی ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    شرعی سرکس کی گیدڑ

    وہی سب تھا وہی غم تھا وہی رب تھا وہی اطوار کوکب تھے وہی دستور نخشب تھا وہی سب تھا مگر اس بار رو لینے کی آزادی بھی مجھ سے چھن گئی ایسے کہ یہ کہنا پڑا پچھلے دکھوں میں اک سکھ تو تھا کم از کم رونے کے خفیہ طریقے سوچنا مجھ کو نہ پڑتے تھے مجھے کہنا پڑا آخر کہ شاید پہلے ہی سرکس میں میں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    عرفاں گزیدگی

    میں نے اپنے اندر اندر جتنا جو کچھ بن رکھا تھا میں نے اپنے آپ سے اپنے بارے میں جو کچھ بھی سن رکھا تھا میں نے اپنے آپ کو جتنا جیسا فرض کیا تھا میں اس سے بھی اور سوا تھی مٹی تھی میں میں پانی تھی آگ بھی تھی جتنی میں ہوا تھی لیکن اپنی سب جہتوں سے متعارف ہو جانا خود کو کتنا مہنگا پڑ سکتا ...

    مزید پڑھیے

    میری پہلی نظم

    سدا کی مانند اس برس بھی تمام کوؤں کے جھنڈ کوئل مکٹ پہ قابض نشے میں پاگل پھدک رہے ہیں فتح پہ اپنی اچھل رہے ہیں نراش کوئل کہ جس کے سینے میں ہوک بن کر اداس کوئل کہ جس کی شہ رگ پہ کوک بن کر ہزار نغمے دھڑک رہے ہیں وہ آشیانے میں بن کے گونگی پروں میں ننھی سریلی دل کش دھنیں سمیٹے سپاٹ نیلے ...

    مزید پڑھیے

    میں اور ہی کوئی حادثہ ہوں

    میں اب نیا کوئی ہندسہ ہوں میں اور کوئی ہندسہ ہوں تمہارے پہلو میں کل سے اب تک جو اک بہ صورت صفر صفر تھی وہ میں نہیں تھی جو تجھ میں تیرے سفر کی دھن تھی جو خود مسافر نہ ہو کے بس تیری رہ گزر تھی وہ میں نہیں تھی وہ میں نہیں ہوں جو اپنے سینے کی آگ دے کر ترے سروں کا سہاگ بھر تھی جو تیری دنیا ...

    مزید پڑھیے

    ماں

    تمام لفظوں میں روشن ہر اک باب میں ماں جنوں کے شیلف میں ہے عشق کی کتاب میں ماں اے ماں تو خوشبو کا نایاب استعارہ ہے اے ماں تو عود میں عنبر میں تو گلاب میں ماں خود اپنی ممتا میں ہی نور کا سمندر ہے نہیں ہے اور کسی روشنی کی تاب میں ماں وہ جسم کھو کے بدل سی گئی ہے کچھ مجھ میں تھی پہلے صرف ...

    مزید پڑھیے