عرفاں گزیدگی
میں نے اپنے اندر اندر
جتنا جو کچھ بن رکھا تھا
میں نے اپنے آپ سے اپنے بارے میں
جو کچھ بھی سن رکھا تھا
میں نے اپنے آپ کو جتنا جیسا فرض کیا تھا
میں اس سے بھی اور سوا تھی
مٹی تھی میں
میں پانی تھی
آگ بھی تھی جتنی میں ہوا تھی
لیکن اپنی سب جہتوں سے
متعارف ہو جانا خود کو کتنا مہنگا پڑ سکتا ہے
دیکھ رہی ہوں
موند کے آنکھیں سکھی
کہ عرفاں گزیدہ آنکھ نے دیکھا ہے
اک ابدی ابدی خسارہ