Azra Naqvi

عذرا نقوی

معروف شاعرہ، افسانہ نگار اور مترجم۔ ہم عصر سعودی ادب کے تراجم کے لیے جانی جاتی ہیں

Well-known poet, story writer and translator, also known for her translations of modern Arabic stories

عذرا نقوی کی نظم

    صبح کے دو منظر

    موتیا سے کھلے ہوئے بچے پاک معصوم نرم چہروں پر صبح کی تازگی کا نور لئے لال پیلے سجیلے بستوں میں اپنی ماؤں کا پیار باپ کے خواب روز اسکول لے کے جاتے ہیں صبح ہوتی ہے پھینک دیتا ہے زرد میلا تھکا تھکا سورج پاک معصوم نرم چہروں پر روزی روٹی کی احتیاج کی دھول صبح ہوتی ہے کچی بستی میں روز ...

    مزید پڑھیے

    دھنک رنگ

    پہاڑی کے اس پار کوئی دھنک ہے نہیں ہے دھنک کے سرے پر کوئی جادو نگری پرستاں خزانہ مرا منتظر ہے نہیں ہے مجھے کوئی دھوکا نہیں ہے سمندر کے اس پار سے آنے والی ہواؤں میں کوئی سندیسہ نہیں ہے اگر کچھ نہیں ہے تو ساری تگ و دو یہ امروز و فردا کے سب سلسلے کس لئے ہیں افق سے پرے مرغزاروں کی آخر ...

    مزید پڑھیے

    خواب جنگل

    نیند پالکی اتری رات دور جنگل میں خواب خواب منظر تھا دھیرے دھیرے بہتی تھی سمفنی ہواؤں کی رات چاند بادل میں چاندنی کی بانہوں میں جھیل والتز کرتی تھی دھیمی دھیمی سی خوشبو ساتھ ساتھ چلتی تھی کنج میں درختوں کے بے خودی کے عالم میں مست ڈار ہرنوں کی بیلے رقص کرتی تھی ہرنیوں کی آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    جادو نگری

    زندگی کی تلخیاں ناکامیاں ٹوٹے ہوئے خوابوں کی کرچیں روز و شب کو مضمحل کر دیں تو میرے ساتھ آؤ ذرا ٹھہرو میں اپنی جادو نگری کی جھلک دکھلاؤں تم کو وہ دیکھو کس طرح سے آسماں کے کینوس پر بادلوں کا رقص ہوتا ہے کبھی تم نے گھنے جنگل میں شاخوں سے ٹپکتے شبنمی موتی نہیں دیکھے کبھی سرما کی رت ...

    مزید پڑھیے

    ریموٹ

    دمکتے چہرے گھنیری زلفیں یہ سرسراتے ہواؤں جیسے لباس جسموں کا بانکپن دل ربا ادائیں یہ جھلملاتے مکان رنگین شہر چمکیلی کاریں یہ سب مناظر جو راحتوں کے سراب دکھلا کے خواہشوں کے لطیف پیکر تراش کر خواب بیچتے ہیں بہت حسیں ہیں یہ کیا ہوا بس پلک جھپکتے ہی سارے منظر بدل گئے ہیں یہ خوں میں ...

    مزید پڑھیے

    اکثر ایسا ہوتا ہے

    بیتے موسم کی خوشبو سے مہکے تتلی لمحے خشک لبوں کو چھو لیتے ہیں ساری کڑواہٹ تن من کی ایک غزل ہو جاتی ہے کبھی کہیں کوئی سچی بانی کوئی دیپک سا لہجہ مدھم سر میں ڈھلتا ہے اکثر ایسا ہوتا ہے ڈھول پیٹتے لفظ نہ جانے کیسے گم ہو جاتے ہیں ایک سریلی سی شہنائی پریم سدھا بن جاتی ہے اکثر ایسا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    نقرئی طلسم

    رات تاریک تھی اک کالے سمندر کی طرح اجنبی دیس تھا تنہائی تھی جگمگاتے ہوئے بازاروں کی بے کیف فضا اور بوجھل سا کئے دیتی تھی جسم و جاں کو شہر کی حد سے پرے دور تک پھیلے ہوئے ریت کی سفاکی تھی آسمان دھول میں لپٹا ہو تا حد نظر کوئی سایہ نہ سراب کار میں بجتا ہوا گیت بھی الفاظ کی تکرار ...

    مزید پڑھیے

    ہار سنگار

    تم نے دیکھے ہیں کبھی ہار سنگار وہ دل آویز سے معصوم سے دو رنگے پھول رات کو شاخ پہ کھلتے تھے ستاروں کی طرح وہ بھلا دن کی تمازت کے ستم کیوں سہتے اس لیے آخر شب اپنے ہی حسن سے بے خود ہو کر اوس سے بھیگے ہوئے فرش پہ کس پیار سے بچھ جاتے تھے جیسے کل رات یہاں زعفراں رنگ کی چادر پہ بکھیرے ہوں ...

    مزید پڑھیے

    انہیں مجھ سے شکایت ہے

    انہیں مجھ سے شکایت ہے کہ میں ماضی میں جیتی ہوں مرے اشعار میں آسیب ہیں گزرے زمانوں کے وہ کہتے ہیں کی یادیں سائے کی مانند میرے ساتھ رہتی ہیں یہ سچ ہے اس سے کب انکار ہے مجھ کو میں اکثر جاگتے دن میں بھی آنکھیں موند لیتی ہوں کوئی صورت کوئی آواز کوئی ذائقہ یا لمس جب جادو جگاتا ہے تو گرد ...

    مزید پڑھیے