Azra Naqvi

عذرا نقوی

معروف شاعرہ، افسانہ نگار اور مترجم۔ ہم عصر سعودی ادب کے تراجم کے لیے جانی جاتی ہیں

Well-known poet, story writer and translator, also known for her translations of modern Arabic stories

عذرا نقوی کی غزل

    دل کو ہر سرمئی رت میں یہی سمجھاتے ہیں

    دل کو ہر سرمئی رت میں یہی سمجھاتے ہیں ایسے موسم کئی آتے ہیں گزر جاتے ہیں حد سے بڑھ جاتی ہے جب تلخیٔ امروز تو پھر ہم کسی اور زمانے میں نکل جاتے ہیں رات بھر نیند میں چلتے ہیں بھٹکتے ہیں خیال صبح ہوتی ہے تو تھک ہار کے گھر آتے ہیں کیسے گھبرائے سے پھرتے ہیں مرے خال غزال زندگانی کی ...

    مزید پڑھیے

    کسی خیال کی حدت سے جلنا چاہتی ہوں

    کسی خیال کی حدت سے جلنا چاہتی ہوں میں لفظ لفظ غزل میں پگھلنا چاہتی ہوں عجیب موسم دل ہے عجیب مجبوری نہ خود سے روٹھوں نہ تم سے بچھڑنا چاہتی ہوں پہن کے خواب قبا ڈھونڈ لوں گی چاند نگر سہج سہج کسی بادل پہ چلنا چاہتی ہوں حقیقتیں تو مرے روز و شب کی ساتھی ہیں میں روز و شب کی حقیقت بدلنا ...

    مزید پڑھیے

    داستان زندگی لکھتے مگر رہنے دیا

    داستان زندگی لکھتے مگر رہنے دیا اس کے ہر کردار کو بس معتبر رہنے دیا کوئی منزل کوئی مفروضہ نہ تھا پیش نظر زیر پا اک رہگزر تھی رہ گزر رہنے دیا دل کے ہر موسم نے بخشی دولت احساس و درد صرف اس سرمائے کو زاد سفر رہنے دیا ساتھ اک خوش باش لہجہ محفلوں میں لے کے آئے دل کی ویرانی کو تنہا ...

    مزید پڑھیے

    کیسے کیسے سوانگ رچائے ہم نے دنیا داری میں

    کیسے کیسے سوانگ رچائے ہم نے دنیا داری میں یوں ہی ساری عمر گنوا دی اوروں غم خواری میں ہم بھی کتنے سادہ دل تھے سیدھی سچی بات کریں لوگوں نے کیا کیا کہہ ڈالا لہجوں کی تہ داری میں جب دنیا پر بس نہ چلے تو اندر اندر کڑھنا کیا کچھ بیلے کے پھول کھلائیں آنگن کی پھلواری میں کئی دنوں سے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے احساس شرر بار سے ڈر لگتا ہے

    اپنے احساس شرر بار سے ڈر لگتا ہے اپنی ہی جرأت اظہار سے ڈر لگتا ہے اتنی راہوں کی صعوبت سے گزر جانے کے بعد اب کسے وادیٔ پر خار سے ڈر لگتا ہے کتنے ہی کام ادھورے ہیں ابھی دنیا میں عمر کی تیزئ رفتار سے ڈر لگتا ہے ساری دنیا میں تباہی کے سوا کیا ہوگا اب تو ہر صبح کے اخبار سے ڈر لگتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل بس میں کبھی میرے رہا نئیں

    یہ دل بس میں کبھی میرے رہا نئیں کبھی یادوں کا دامن چھوڑتا نئیں بھلائیں کیسے امروہے کی گلیاں ابھی لہجے سے امروہہ گیا نئیں یہیں گم کردہ اپنا آشیاں تھا جہاں باقی کوئی اب آشنا نئیں شکستہ ہو چکے محراب و در سب ابھی تک ذہن سے نقشہ گیا نئیں ہمارے نام کی تختی نہیں ہے مگر وہ گھر تو ...

    مزید پڑھیے

    کسی احساس میں پہلی سی اب شدت نہیں ہوتی

    کسی احساس میں پہلی سی اب شدت نہیں ہوتی کہ اب تو دل کے سناٹے سے بھی وحشت نہیں ہوتی زمانے بھر کے غم اپنا لئے ہیں خود فریبی میں خود اپنے غم سے ملنے کی ہمیں فرصت نہیں ہوتی گزر جاتی ہے ساری زندگی جن کے تعاقب میں بگولے ہیں کسی بھی خواب کی صورت نہیں ہوتی قسم کھائی ہے ہم نے بارہا خاموش ...

    مزید پڑھیے

    بہت دنوں سے ہمارا خوابوں سے کوئی بھی رابطہ نہیں ہے

    بہت دنوں سے ہمارا خوابوں سے کوئی بھی رابطہ نہیں ہے کچھ ایسے کار جہاں میں کھوئے کہ اپنا بھی کچھ پتہ نہیں ہے یہ ناامیدی کی انتہا ہے کہ آگہی کی ہے کوئی منزل یہ دل کو کیا عارضہ ہوا ہے اسے کسی سے گلہ نہیں ہے ہمیشہ سچ بولنے کی عادت ہے کیا یہ سچ بولتے رہیں گے قدم قدم پر ہے آزمائش سہل ...

    مزید پڑھیے

    ائیرپورٹ اسٹیشن سڑکوں پر ہیں کتنے سارے لوگ

    ائیرپورٹ اسٹیشن سڑکوں پر ہیں کتنے سارے لوگ جانے کون سے سکھ کی خاطر پھرتے مارے مارے لوگ شام گئے یہ منظر ہم نے ملکوں ملکوں دیکھا ہے گھر لوٹیں بوجھل قدموں سے بجھے ہوئے انگارے لوگ سب سے شاکی خود سے نالاں اپنی آگ میں جلتے ہیں دکھ کے سوا اور کیا بانٹیں گے ان جیسے اندھیارے لوگ پر نم ...

    مزید پڑھیے

    معتبر سے رشتوں کا سائبان رہنے دو

    معتبر سے رشتوں کا سائبان رہنے دو مہرباں دعاؤں میں خاندان رہنے دو مضمحل سے بام و در خستہ حال دیواریں باپ کی نشانی ہے وہ مکان رہنے دو پھیلتے ہوئے شہرو اپنی وحشتیں روکو میرے گھر کے آنگن پر آسمان رہنے دو آنے والی نسلیں خود حل تلاش کر لیں گی آج کے مسائل کو خوش گمان رہنے دو الجھے ...

    مزید پڑھیے